‌صحيح البخاري - حدیث 2752

كِتَابُ الوَصَايَا بَابُ إِذَا وَقَفَ أَوْ أَوْصَى لِأَقَارِبِهِ وَمَنِ الأَقَارِبُ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي طَلْحَةَ: «أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الأَقْرَبِينَ»، قَالَ أَبُو طَلْحَةَ: أَفْعَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ، وَبَنِي عَمِّهِ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَمَّا نَزَلَتْ: {وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ} [الشعراء: 214]، جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنَادِي: «يَا بَنِي فِهْرٍ، يَا بَنِي عَدِيٍّ» لِبُطُونِ قُرَيْشٍ، وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: لَمَّا نَزَلَتْ: {وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ} [الشعراء: 214]، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2752

کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان باب : اگر کسی نے اپنے عزیزوں پر کوئی چیز وقف کی یا ان کے لئے وصیت کی تو کیا حکم ہے اور عزیزوں سے کون لوگ مراد ہوں گے ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا‘ کہا ہم کو امام مالک نے خبردی‘ انہوں نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا‘ انہوں نے کہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو طلحہ سے فرمایا ( جب انہوں نے اپنا باغ بیر حاءاللہ کی راہ میں دینا چاہا ) میں مناسب سمجھتاہوں تو یہ باغ اپنے عزیزوں کو دےدے۔ ابو طلحہ نے کہا بہت خوب ایساہی کروںگا۔ پھر ابو طلحہ نے وہ باغ اپنے عزیزوں اور چچا کے بیٹوں میں تقسیم کردیا اور ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا جب ( سورۃ شعراءکی ) یہ آیت اتری اور اپنے قریب کے ناطے والوں کو ( خدا کے عذاب سے ) ڈرا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم قریش کے خاندانوں بنی فہر‘ بنی عدی کو پکار نے لگے ( ان کو ڈرایا ) اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا جب یہ آیت اتری (( وانذر عشیر تک الاقربین )) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے قریش کے لوگو ! ( اللہ سے ڈرو ) ۔