كِتَابُ الوَصَايَا بَابُ الصَّدَقَةِ عِنْدَ المَوْتِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ العَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ حَرِيصٌ، تَأْمُلُ الغِنَى، وَتَخْشَى الفَقْرَ، وَلاَ تُمْهِلْ حَتَّى إِذَا بَلَغَتِ الحُلْقُومَ، قُلْتَ لِفُلاَنٍ كَذَا، وَلِفُلاَنٍ كَذَا، وَقَدْ كَانَ لِفُلاَنٍ»
کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان باب : موت کے وقت صدقہ کرنا ہم سے محمد بن علاءنے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابو اسامہ نے بیان کیا سفیان ثوری سے‘ وہ عمارہ سے‘ ان سے ابو زرعہ نے اوران سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک صحابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ! کون سا صدقہ افضل ہے؟ فرمایا یہ کہ صدقہ تندرستی کی حالت میں کر کہ ( تجھ کو اس مال کو باقی رکھنے کی ) خواہش بھی ہو جس سے کچھ سرمایہ جمع ہوجانے کی تمہیں امید ہو اور ( اسے خرچ کرنے کی صورت میں ) محتاجی کا ڈر ہو اور اس میں تاخیر نہ کر کہ جب روح حلق تک پہنچ جائے تو کہنے بیٹھ جائے کہ اتنا مال فلاں کے لئے‘ فلا نے کو اتنا دینا‘ اب تو فلانے کا ہوہی گیا ( تو تودنیا سے چلا )