‌صحيح البخاري - حدیث 2746

كِتَابُ الوَصَايَا بَابُ إِذَا أَوْمَأَ المَرِيضُ بِرَأْسِهِ إِشَارَةً بَيِّنَةً جَازَتْ صحيح حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ أَبِي عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ يَهُودِيًّا رَضَّ رَأْسَ جَارِيَةٍ بَيْنَ حَجَرَيْنِ، فَقِيلَ لَهَا: مَنْ فَعَلَ بِكِ، أَفُلاَنٌ أَوْ فُلاَنٌ، حَتَّى سُمِّيَ اليَهُودِيُّ، فَأَوْمَأَتْ بِرَأْسِهَا، فَجِيءَ بِهِ، فَلَمْ يَزَلْ حَتَّى اعْتَرَفَ، «فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُضَّ رَأْسُهُ بِالحِجَارَةِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2746

کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان باب : اگر مریض اپنے سر سے کوئی صاف اشارہ کرے تو اس پر حکم دیا جائے گا؟ ہم سے حسان بن ابی عباد نے بیان کیا‘ کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا قتادہ سے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ ایک یہودی نے ایک ( انصاری ) لڑکی کا سر دو پتھروں کے درمیان میں رکھ کر کچل دیا تھا۔ لڑکی سے پوچھا گیا کہ تمہارا سر اس طرح کس نے کیا ہے؟ کیا فلاں شخص نے کیا؟ فلاں نے کیا؟ آخر یہودی کا بھی نام لیا گیا ( جس نے اس کا سر کچل دیا تھا ) تو لڑکی نے سرکے اشارے سے ہاں میں جواب دیا۔ پھر وہ یہودی بلایا گیا اور آخر اس نے بھی اقرار کرلیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے اس کا بھی پتھر سے سر کچل دیا گیا۔
تشریح : آپ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لڑکی کا بیان جو سر کے اشارے سے تھا‘ شہادت میں قبول کیا اور یہودی کی گرفتاری کا حکم دیا گو قصاص کا حکم صرف شہادت کی بنا پر نہیں دیا گیا بلکہ یہودی کے اقبال جرم پر لہذا ایسے مظلوم کے سر کے اشارے سے بھی اہل قانون نے موت کے وقت کی شہادت کو معتبر قراردیا ہے کیونکہ آدمی مرتے وقت اکثر سچ ہی کہتا ہے اور جھوٹ سے پرہیز کرتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لڑکی کا بیان جو سر کے اشارے سے تھا‘ شہادت میں قبول کیا اور یہودی کی گرفتاری کا حکم دیا گو قصاص کا حکم صرف شہادت کی بنا پر نہیں دیا گیا بلکہ یہودی کے اقبال جرم پر لہذا ایسے مظلوم کے سر کے اشارے سے بھی اہل قانون نے موت کے وقت کی شہادت کو معتبر قراردیا ہے کیونکہ آدمی مرتے وقت اکثر سچ ہی کہتا ہے اور جھوٹ سے پرہیز کرتا ہے۔