كِتَابُ الشُّرُوطِ بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ الِاشْتِرَاطِ وَالثُّنْيَا فِي الإِقْرَارِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ لِلَّهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الجَنَّةَ»
کتاب: شرائط کے مسائل کا بیان
باب : اقرار میں شرط لگانا یا استثناء کرنا جائز ہے اور ا ن شرطوں کا بیان
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‘ کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی‘ ان سے ابوالزناد نے بیان کیا‘ ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں یعنی ایک کم سو ۔ جو شخص ان سب کو محفوظ رکھے گا وہ جنت میں داخل ہوگا ۔
تشریح :
اس حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سو میں سے ایک استثناءکیا۔ معلوم ہوا کثیر میں سے قلیل کا استثناءدرست ہے۔ اللہ پاک کے یہ ننانوے نام اسماءالحسنیٰ کہلاتے ہیں۔ ان میں صرف ایک نام یعنی اللہ اسم ذاتی ہے اور باقی سب صفاتی نام ہیں۔ ان میں سے اکثر قرآن مجید میں بھی مذکور ہوئے ہیں‘ باقی احادیث میں۔ سب کو یکجا کیا گیا ہے۔ ہم نے اپنی مشہور کتاب مقدس مجموعہ کے آخر میں اسماءالحسنیٰ کو مع ترجمہ کے ذکر کردیا ہے۔
اس حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سو میں سے ایک استثناءکیا۔ معلوم ہوا کثیر میں سے قلیل کا استثناءدرست ہے۔ اللہ پاک کے یہ ننانوے نام اسماءالحسنیٰ کہلاتے ہیں۔ ان میں صرف ایک نام یعنی اللہ اسم ذاتی ہے اور باقی سب صفاتی نام ہیں۔ ان میں سے اکثر قرآن مجید میں بھی مذکور ہوئے ہیں‘ باقی احادیث میں۔ سب کو یکجا کیا گیا ہے۔ ہم نے اپنی مشہور کتاب مقدس مجموعہ کے آخر میں اسماءالحسنیٰ کو مع ترجمہ کے ذکر کردیا ہے۔