كِتَابُ الشُّرُوطِ بَابُ الشُّرُوطِ مَعَ النَّاسِ بِالقَوْلِ صحيح حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَهُ قَالَ: أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ مُسْلِمٍ، وَعَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، - يَزِيدُ أَحَدُهُمَا عَلَى صَاحِبِهِ - وَغَيْرُهُمَا، قَدْ سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُهُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: إِنَّا لَعِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: حَدَّثَنِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مُوسَى رَسُولُ اللَّهِ - فَذَكَرَ الحَدِيثَ - {قَالَ أَلَمْ أَقُلْ إِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا} [الكهف: 72]، كَانَتِ الأُولَى نِسْيَانًا، وَالوُسْطَى شَرْطًا، وَالثَّالِثَةُ عَمْدًا، {قَالَ: لاَ تُؤَاخِذْنِي بِمَا نَسِيتُ وَلاَ تُرْهِقْنِي مِنْ أَمْرِي عُسْرًا} [الكهف: 73]، {لَقِيَا غُلاَمًا فَقَتَلَهُ} [الكهف: 74]، فَانْطَلَقَا، فَوَجَدَا {جِدَارًا يُرِيدُ أَنْ يَنْقَضَّ، فَأَقَامَهُ} [الكهف: 77] قَرَأَهَا ابْنُ عَبَّاسٍ أَمَامَهُمْ مَلِكٌ
کتاب: شرائط کے مسائل کا بیان
باب :
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی ، انہیں ابن جریج نے خبر دی ، کہا کہ مجھے یعلیٰ بن مسلم اور عمرو بن دینار نے خبر دی سعید بن جبیر سے اور ان سے ایک دوسرے سے زیادہ بیان کرتا ہے ، ابن جریج نے کہا مجھ سے یہ حدیث یعلیٰ اور عمرو کے سوا اوروں نے بھی بیان کی ، وہ سعید بن جبیر سے روایت کرتے ہیں کہ ہم ابن عباس رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر تھے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خضر سے جو جاکر ملے تھے وہ موسیٰ علیہ السلام تھے ۔ پھر آخر تک حدیث بیان کی کہ خصر علیہ السلام نے موسیٰ علیہ السلام سے کہا کیا میں آپ کو پہلے ہی نہیں بتاچکا تھا کہ آپ میرے ساتھ صبر نہیں کرسکتے ( موسیٰ علیہ السلام کی طرف سے ) پہلا سوال تو بھول کر ہوا تھا ، بیچ کا شرط کے طور پر اور تیسرا جان بوجھ کر ہوا تھا ۔ آپ نے خضر سے کہا تھا کہ ” میں جس کو بھول گیا آپ اس میں مجھ سے مواخذہ نہ کیجئے اور نہ میرا کام مشکل بناو “ دونوں کو ایک لڑکا ملا جسے خضر علیہ السلام نے قتل کردیا وہ وہ آگے بڑھے تو انہیں ایک دیوار ملی جو گرنے والی تھی لیکن خضر نے اسے درست کر دیا ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ نےورآئہم ملک کے بجائے امامہم ملک پڑھا ہے ۔
تشریح :
کہ ان کے آگے ایک بادشاہ تھا۔ حضرت خضر علیہ السلام اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کے درمیان زبانی شرطیں ہوئیں، اسی سے مقصد باب ثابت ہوا۔ ( امام بخاری اور کثیر علماءکے نزدیک حضرت خضر علیہ السلام وفات پاچکے ہیں۔ ) واللہ اعلم بالصواب والیہ المرجع والماب
کہ ان کے آگے ایک بادشاہ تھا۔ حضرت خضر علیہ السلام اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کے درمیان زبانی شرطیں ہوئیں، اسی سے مقصد باب ثابت ہوا۔ ( امام بخاری اور کثیر علماءکے نزدیک حضرت خضر علیہ السلام وفات پاچکے ہیں۔ ) واللہ اعلم بالصواب والیہ المرجع والماب