‌صحيح البخاري - حدیث 2722

كِتَابُ الشُّرُوطِ بَابُ الشُّرُوطِ فِي المُزَارَعَةِ صحيح حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ حَنْظَلَةَ الزُّرَقِيَّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: كُنَّا أَكْثَرَ الأَنْصَارِ حَقْلًا، فَكُنَّا نُكْرِي الأَرْضَ، فَرُبَّمَا أَخْرَجَتْ هَذِهِ، وَلَمْ تُخْرِجْ ذِهِ، فَنُهِينَا عَنْ ذَلِكَ وَلَمْ نُنْهَ عَنِ الوَرِقِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2722

کتاب: شرائط کے مسائل کا بیان باب : مزارعت کی شرطیں جو جائز ہیں ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن عیینہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے حنظلہ زرقی سے سنا ، انہوں نے کہا کہ میں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے سنا ، آپ بیان کرتے تھے کہ ہم اکثر انصار کاشتکاری کیا کرتے تھے اور ہم زمین بٹائی پر دیتے تھے ۔ اکثر ایسا ہوتا کہ کسی کھیت کے ایک ٹکڑے میں پیداوار ہوتی اور دوسرے میں نہ ہوتی ، اس لیے ہمیں اس سے منع کردیا گیا ۔ لیکن چاندی ( روپے وغیرہ ) کے لگان سے منع نہیں کیا گیا ۔
تشریح : یعنی وہ مزارعت منع ہے جس میں یہ قرار داد ہو کہ اس قطعہ کی پیداوار ہم لیں گے، اس قطعہ کی تم لینا، کیوں کہ اس میں دھوکہ ہے۔ شاید اس قطعہ میں کچھ پیدا نہ ہو۔ یعنی وہ مزارعت منع ہے جس میں یہ قرار داد ہو کہ اس قطعہ کی پیداوار ہم لیں گے، اس قطعہ کی تم لینا، کیوں کہ اس میں دھوکہ ہے۔ شاید اس قطعہ میں کچھ پیدا نہ ہو۔