كِتَابُ الشُّرُوطِ بَابُ الشُّرُوطِ فِي المَهْرِ عِنْدَ عُقْدَةِ النِّكَاحِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «[ص:191] أَحَقُّ الشُّرُوطِ أَنْ تُوفُوا بِهِ مَا اسْتَحْلَلْتُمْ بِهِ الفُرُوجَ»
کتاب: شرائط کے مسائل کا بیان
باب : نکاح کے وقت مہر کی شرطیں
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے یزید بن ابی حبیب نے بیان کیا ، ان سے ابوالخیر نے اور ان سے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، وہ شرطیں جن کے ذریعہ تم نے عورتوں کی شرمگاہوں کو حلال کیا ہے ، پوری کی جانے کی سب سے زیادہ مستحق ہیں ۔
تشریح :
جن میں ایجاب و قبول اور مہر کی شرطیں بڑی اہمیت رکھتی ہیں۔ کوئی شخص مہر بندھواتے وقت دل میں نہ ادا کرنے کا خیال رکھتا ہو تو عنداللہ اس کا نکاح حلال نہ ہوگا۔ قسطلانی نے کہا مراد وہ شرطیں ہیں جو عقد نکاح کے مخالف نہیں ہیں، جیسے مباشرت یا نان و نفقہ کے متعلق شرطیں، لیکن اس قسم کی شرطیں کہ دوسرا نکاح نہ کرے گا یا لونڈی نہ رکھے گا، یا سفر میں نہ لے جائے گا، پوری کرنا ضروری نہیں بلکہ یہ شرطیں لغو ہوں گی۔ امام احمد اور اہل حدیث کا یہ قول ہے کہ ہر قسم کی شرطیں پوری کرنی پڑیں گی، کیوں کہ حدیث مطلق ہے۔مگر وہ شرطیں جو کتاب و سنت کے خلاف ہوں۔
جن میں ایجاب و قبول اور مہر کی شرطیں بڑی اہمیت رکھتی ہیں۔ کوئی شخص مہر بندھواتے وقت دل میں نہ ادا کرنے کا خیال رکھتا ہو تو عنداللہ اس کا نکاح حلال نہ ہوگا۔ قسطلانی نے کہا مراد وہ شرطیں ہیں جو عقد نکاح کے مخالف نہیں ہیں، جیسے مباشرت یا نان و نفقہ کے متعلق شرطیں، لیکن اس قسم کی شرطیں کہ دوسرا نکاح نہ کرے گا یا لونڈی نہ رکھے گا، یا سفر میں نہ لے جائے گا، پوری کرنا ضروری نہیں بلکہ یہ شرطیں لغو ہوں گی۔ امام احمد اور اہل حدیث کا یہ قول ہے کہ ہر قسم کی شرطیں پوری کرنی پڑیں گی، کیوں کہ حدیث مطلق ہے۔مگر وہ شرطیں جو کتاب و سنت کے خلاف ہوں۔