كِتَابُ الشُّرُوطِ بَابُ إِذَا بَاعَ نَخْلًا قَدْ أُبِّرَتْ وَلَمْ يَشْتَرِطِ الثَّمَرَةَ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ بَاعَ نَخْلًا قَدْ أُبِّرَتْ، فَثَمَرَتُهَا لِلْبَائِعِ، إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ المُبْتَاعُ»
کتاب: شرائط کے مسائل کا بیان
باب : پیوند لگانے کے بعد اگر کھجور کا درخت بیچے؟
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جس نے کوئی ایسا کھجور کا باغ بیچا جس کی پیوند کاری ہو چکی تھی تو اس کا پھل ( اس سال کے ) بیچنے والے ہی کا ہوگا ۔ ہاں اگر خریدار شرط لگادے ۔ ( تو پھل سمیت بیع سمجھی جائے گی ) ۔
تشریح :
مطلب یہ کہ بیع و شراءمیں ایسی مناسب شرطوں کا لگانا جائز ہے۔ پھر معاملہ شرطوں کے ساتھ ہی طے سمجھا جائے گا۔ پیوند کاری کے بعد اگر خریدنے والا اسی سال کے پھل کی شرط لگالے، تو پھل اس کا ہوگا، ورنہ مالک ہی کا رہے گا۔
مطلب یہ کہ بیع و شراءمیں ایسی مناسب شرطوں کا لگانا جائز ہے۔ پھر معاملہ شرطوں کے ساتھ ہی طے سمجھا جائے گا۔ پیوند کاری کے بعد اگر خریدنے والا اسی سال کے پھل کی شرط لگالے، تو پھل اس کا ہوگا، ورنہ مالک ہی کا رہے گا۔