كِتَابُ الشُّرُوطِ بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ الشُّرُوطِ فِي الإِسْلاَمِ وَالأَحْكَامِ وَالمُبَايَعَةِ صحيح قَالَ عُرْوَةُ: فَأَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْتَحِنُهُنَّ بِهَذِهِ الآيَةِ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا جَاءَكُمُ المُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوهُنَّ} [الممتحنة: 10] إِلَى {غَفُورٌ رَحِيمٌ} [البقرة: 173]، قَالَ عُرْوَةُ: قَالَتْ عَائِشَةُ: فَمَنْ أَقَرَّ بِهَذَا الشَّرْطِ مِنْهُنَّ، قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قَدْ بَايَعْتُكِ» كَلامًا يُكَلِّمُهَا بِهِ، وَاللَّهِ مَا مَسَّتْ يَدُهُ يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ فِي المُبَايَعَةِ، وَمَا بَايَعَهُنَّ إِلَّا بِقَوْلِهِ
کتاب: شرائط کے مسائل کا بیان
باب : اسلام میں داخل ہوتے وقت اور معاملات بیع و شراء میں کون سی شرطیں لگانا جائز ہے ؟
عروہ نے کہا کہ مجھے عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کرنے والی عورتوں کا اس آیت کی وجہ سے امتحان لیا کرتے تھے ” اے مسلمانو ! جب تمہارے یہاں مسلمان عورتیں ہجرت کرکے آئیں تو تم ان کا امتحان لے لو “ ۔ غفور رحیم تک ۔ عروہ نے کہا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ان عورتوں میں سے جو اس شرط کا اقرار کرلیتیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ میں نے تم سے بیعت کی ، آپ صرف زبان سے بیعت کرتے تھے ۔ قسم اللہ کی ! بیعت کرتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ نے کسی بھی عورت کے ہاتھ کو کبھی نہیں چھوا ، بلکہ آپ صرف زبان سے بیعت لیا کرتے تھے ۔
تشریح :
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورتوں سے بیعت لینے میں صرف زبان سے کہہ دینا کافی ہے، ان کو ہاتھ لگانا درست نہیں ہے۔ جیسے ہمارے زمانہ کے بعض جاہل پیر کرتے ہیں۔ خدا ان سے سمجھے اور ان کو ہدایت کرے۔ صلح حدیبیہ شرائط معلومہ کے ساتھ کی گئی، جن میں بعض شرطیں بظاہر مسلمانوں کے لیے ناگوار بھی تھیں، مگر بہر حال ان ہی شرائط پر صلح کا معاہدہ لکھاگیا، اس سے ثابت ہوا کہ ایسے مواقع پر فریقین مناسب شرطیں لگاسکتے ہیں۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورتوں سے بیعت لینے میں صرف زبان سے کہہ دینا کافی ہے، ان کو ہاتھ لگانا درست نہیں ہے۔ جیسے ہمارے زمانہ کے بعض جاہل پیر کرتے ہیں۔ خدا ان سے سمجھے اور ان کو ہدایت کرے۔ صلح حدیبیہ شرائط معلومہ کے ساتھ کی گئی، جن میں بعض شرطیں بظاہر مسلمانوں کے لیے ناگوار بھی تھیں، مگر بہر حال ان ہی شرائط پر صلح کا معاہدہ لکھاگیا، اس سے ثابت ہوا کہ ایسے مواقع پر فریقین مناسب شرطیں لگاسکتے ہیں۔