كِتَابُ الغُسْلِ بَابُ مَنْ تَطَيَّبَ ثُمَّ اغْتَسَلَ وَبَقِيَ أَثَرُ الطِّيبِ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الحَكَمُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: «كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ الطِّيبِ، فِي مَفْرِقِ [ص:63] النَّبِيِّ صلّى الله عليه وسلم وَهُوَ مُحْرِمٌ»
کتاب: غسل کے احکام و مسائل
باب: غسل کے بعد خوشبو کا اثر باقی رہنا
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے حدیث بیان کی، کہا ہم سے حکم نے ابراہیم کے واسطہ سے، وہ اسود سے، وہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے، آپ نے فرمایا گویا کہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ میں خوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں اس حال میں کہ آپ احرام باندھے ہوئے ہیں۔
تشریح :
حافظ ابن حجرفرماتے ہیں کہ یہ حدیث مختصرہے، تفصیلی واقعہ وہی ہے جو اوپر گزرا، باب کا مطلب اس حدیث سے یوں نکلا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کا غسل ضرور کیا ہوگا۔اسی سے خوشبو لگانے کے بعد غسل کرنا ثابت ہوا۔
حافظ ابن حجرفرماتے ہیں کہ یہ حدیث مختصرہے، تفصیلی واقعہ وہی ہے جو اوپر گزرا، باب کا مطلب اس حدیث سے یوں نکلا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کا غسل ضرور کیا ہوگا۔اسی سے خوشبو لگانے کے بعد غسل کرنا ثابت ہوا۔