‌صحيح البخاري - حدیث 2709

كِتَابُ الصُّلْحِ بَابُ الصُّلْحِ بَيْنَ الغُرَمَاءِ وَأَصْحَابِ المِيرَاثِ وَالمُجَازَفَةِ فِي ذَلِكَ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَهَّابِ [ص:188]، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: تُوُفِّيَ أَبِي وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، فَعَرَضْتُ عَلَى غُرَمَائِهِ أَنْ يَأْخُذُوا التَّمْرَ بِمَا عَلَيْهِ، فَأَبَوْا وَلَمْ يَرَوْا أَنَّ فِيهِ وَفَاءً، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ: «إِذَا جَدَدْتَهُ فَوَضَعْتَهُ فِي المِرْبَدِ آذَنْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»، فَجَاءَ وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، فَجَلَسَ عَلَيْهِ، وَدَعَا بِالْبَرَكَةِ، ثُمَّ قَالَ: «ادْعُ غُرَمَاءَكَ، فَأَوْفِهِمْ»، فَمَا تَرَكْتُ أَحَدًا لَهُ عَلَى أَبِي دَيْنٌ إِلَّا قَضَيْتُهُ، وَفَضَلَ ثَلاَثَةَ عَشَرَ، وَسْقًا سَبْعَةٌ عَجْوَةٌ، وَسِتَّةٌ لَوْنٌ - أَوْ سِتَّةٌ عَجْوَةٌ، وَسَبْعَةٌ لَوْنٌ - فَوَافَيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ المَغْرِبَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَضَحِكَ، فَقَالَ: «ائْتِ أَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ، فَأَخْبِرْهُمَا»، فَقَالاَ: لَقَدْ عَلِمْنَا إِذْ صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا صَنَعَ أَنْ سَيَكُونُ ذَلِكَ، وَقَالَ هِشَامٌ، عَنْ وَهْبٍ، عَنْ جَابِرٍ: صَلاَةَ العَصْرِ، وَلَمْ يَذْكُرْ أَبَا بَكْرٍ وَلاَ ضَحِكَ، وَقَالَ: وَتَرَكَ أَبِي عَلَيْهِ ثَلاَثِينَ وَسْقًا دَيْنًا، وَقَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ وَهْبٍ، عَنْ جَابِرٍ صَلاَةَ الظُّهْرِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2709

کتاب: صلح کے مسائل کا بیان باب : میت کے قرض خواہوں اور وارثوں میں صلح کا بیان اور قرض کا اندازہ سے ادا کرنا مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ نے بیان کیا ، ان سے وہب بن کیسان نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میرے والد جب شہید ہوئے تو ان پر قرض تھا ۔ میں نے ان کے قرض خواہوں کے سامنے یہ صورت رکھی کہ قرض کے بدلے میں وہ ( اس سال کی کھجور کے ) پھل لے لیں ۔ انہوں نے اس سے انکار کیا ، کیوں کہ ان کا خیال تھا کہ اس سے قرض پورا نہیں ہوسکے گا ، میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا ۔ آپ نے فرمایا کہ جب پھل توڑ کر مربد ( وہ جگہ جہاں کھجور خشک کرتے تھے ) میں جمع کردو ( تو مجھے خبردو ) چنانچہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ۔ ساتھ میں ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے ۔ آپ وہاں کھجور کے ڈھیر پر بیٹھے اور اس میں برکت کی دعا فرمائی ، پھر فرمایا کہ اب اپنے قرض خواہوں کو بلالا اور ان کا قرض ادا کردے ، چنانچہ کوئی شخص ایسا باقی نہ رہا جس کا میرے باپ پر قرض رہا اور میں نے اسے ادا نہ کردیا ہو ۔ پھر بھی تیرہ وسق کھجور باقی بچ گئی ۔ سات وسق عجوہ میں سے اور چھ وسق لون میں سے ، یا چھ وسق عجوہ میں سے اور سات وسق لون میں سے ، بعد میں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مغرب کے وقت جاکر ملا اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ ہنسے اور فرمایا ، ابوبکر اور عمر کے یہاں جاکر انہیں بھی یہ واقعہ بتادو ۔ چنانچہ میں نے انہیں بتلایا ، تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جو کرنا تھا آپ نے وہ کیا ۔ ہمیں جبھی معلوم ہوگیا تھا کہ ایسا ہی ہوگا ۔ ہشام نے وہب سے اور انہوں نے جابر سے عصر کے وقت ( جابر رضی اللہ عنہ کی حاضری کا ) ذکر کیا ہے اور انہوں نے نہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا اور نہ ہنسنے کا ، یہ بھی بیان کیا کہ ( جابر رضی اللہ عنہ نے کہا ) میرے والد اپنے اوپر تیس وسق قرض چھوڑ گئے تھے اور ابن اسحاق نے وہب سے اور انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے ظہر کی نماز کا ذکر کیا ہے ۔
تشریح : ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے۔ عجوہ مدینہ کی کھجور میں بہت اعلیٰ قسم ہے اور لون اس سے کمتر ہوتی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت سے حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے اپنا سارا قرض ادا کردیا ، پھر بھی کافی بچت ہوگئی۔ خوش نصیب تھے حضرت جابر رضی اللہ عنہ جن کو یہ فضیلت نبوی حاصل ہوئی۔ مضمون باب کی ہر شق حدیث ہذا سے ثابت ہے۔ ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے۔ عجوہ مدینہ کی کھجور میں بہت اعلیٰ قسم ہے اور لون اس سے کمتر ہوتی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت سے حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے اپنا سارا قرض ادا کردیا ، پھر بھی کافی بچت ہوگئی۔ خوش نصیب تھے حضرت جابر رضی اللہ عنہ جن کو یہ فضیلت نبوی حاصل ہوئی۔ مضمون باب کی ہر شق حدیث ہذا سے ثابت ہے۔