‌صحيح البخاري - حدیث 2707

كِتَابُ الصُّلْحِ بَابُ فَضْلِ الإِصْلاَحِ بَيْنَ النَّاسِ، وَالعَدْلِ بَيْنَهُمْ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُّ سُلاَمَى مِنَ النَّاسِ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ، كُلَّ يَوْمٍ تَطْلُعُ فِيهِ الشَّمْسُ يَعْدِلُ بَيْنَ النَّاسِ صَدَقَةٌ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2707

کتاب: صلح کے مسائل کا بیان باب : لوگوں میں آپس میں ملاپ کرانے اور انصاف کرنے کی فضیلت کا بیان ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی ، کہا ہم کو معمر نے خبر دی ہمام سے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، انسان کے بدن کے ( تین سو ساٹھ جوڑوں میں سے ) ہر جوڑ پر ہر اس دن کا صدقہ واجب ہے جس میں سورج طلوع ہوتا ہے اور لوگوں کے درمیان انصاف کرنا بھی ایک صدقہ ہے ۔
تشریح : یعنی جو صدقہ واجب تھا وہ لوگوں کے درمیان عدل کرنے سے بھی ادا ہوجاتا ہے۔ گویا اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکریہ بھی ہے کہ لوگوں کے درمیان انصاف کیا جائے یہ بھی ایک طرح کا صدقہ ہی ہے جس کے نتائج بہت دور رس ہوتے ہیں، اسی لیے آپس میں میل ملاپ کرادینے کو نفل نماز اور نفلی روزہ سے بھی زیادہ اہم عمل بتلایا گیا ہے۔ یعنی جو صدقہ واجب تھا وہ لوگوں کے درمیان عدل کرنے سے بھی ادا ہوجاتا ہے۔ گویا اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکریہ بھی ہے کہ لوگوں کے درمیان انصاف کیا جائے یہ بھی ایک طرح کا صدقہ ہی ہے جس کے نتائج بہت دور رس ہوتے ہیں، اسی لیے آپس میں میل ملاپ کرادینے کو نفل نماز اور نفلی روزہ سے بھی زیادہ اہم عمل بتلایا گیا ہے۔