كِتَابُ الغُسْلِ بَابُ غَسْلِ المَذْيِ وَالوُضُوءِ مِنْهُ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ المُنْتَشِرِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ، فَذَكَرْتُ لَهَا قَوْلَ ابْنِ عُمَرَ: مَا أُحِبُّ أَنْ أُصْبِحَ مُحْرِمًا أَنْضَخُ طِيبًا، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: «أَنَا طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ طَافَ فِي نِسَائِهِ، ثُمَّ أَصْبَحَ مُحْرِمًا»
کتاب: غسل کے احکام و مسائل
باب: مذی کا دھونا اور اس سے وضو کرنا
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے ابراہیم بن محمد منتشر سے، وہ اپنے والد سے، کہا میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما کے اس قول کا ذکر کیا کہ میں اسے گوارا نہیں کر سکتا کہ میں احرام باندھوں اور خوشبو میرے جسم سے مہک رہی ہو۔ تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا، میں نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگائی۔ پھر آپ اپنی تمام ازواج کے پاس گئے اور اس کے بعد احرام باندھا۔
تشریح :
حدیث سے ترجمہ باب اس طرح ثابت ہوا کہ غسل کے بعد بھی آپ کے جسم مبارک پر خوشبو کا اثرباقی رہتا تھا۔ معلوم ہوا کہ ہم بستری کے وقت میاں بیوی کے لیے خوشبو استعمال کرنا سنت ہے، جیساکہ ابن بطال نے کہا ہے ( فتح الباری ) باقی تفصیل حدیث نمبر 262میں گزر چکی ہے۔
حدیث سے ترجمہ باب اس طرح ثابت ہوا کہ غسل کے بعد بھی آپ کے جسم مبارک پر خوشبو کا اثرباقی رہتا تھا۔ معلوم ہوا کہ ہم بستری کے وقت میاں بیوی کے لیے خوشبو استعمال کرنا سنت ہے، جیساکہ ابن بطال نے کہا ہے ( فتح الباری ) باقی تفصیل حدیث نمبر 262میں گزر چکی ہے۔