‌صحيح البخاري - حدیث 2695

كِتَابُ الصُّلْحِ بَابُ إِذَا اصْطَلَحُوا عَلَى صُلْحِ جَوْرٍ فَالصُّلْحُ مَرْدُودٌ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الجُهَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالاَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، فَقَامَ خَصْمُهُ فَقَالَ: صَدَقَ، اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، فَقَالَ الأَعْرَابِيُّ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا، فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَقَالُوا لِي: عَلَى ابْنِكَ الرَّجْمُ، فَفَدَيْتُ ابْنِي مِنْهُ بِمِائَةٍ مِنَ الغَنَمِ وَوَلِيدَةٍ، ثُمَّ سَأَلْتُ أَهْلَ العِلْمِ، فَقَالُوا: إِنَّمَا عَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ، وَتَغْرِيبُ عَامٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، أَمَّا الوَلِيدَةُ وَالغَنَمُ فَرَدٌّ عَلَيْكَ، وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ، وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَأَمَّا أَنْتَ يَا أُنَيْسُ لِرَجُلٍ فَاغْدُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا، فَارْجُمْهَا»، فَغَدَا عَلَيْهَا أُنَيْسٌ فَرَجَمَهَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2695

کتاب: صلح کے مسائل کا بیان باب : اگر ظلم کی بات پر صلح کریں تو وہ صلح لغو ہے ہم سے آدم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا ، کہا ہم سے زہری نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ایک د یہاتی آیا اور عرض کیا ، یا رسول اللہ! ہمارے درمیان کتاب اللہ سے فیصلہ کردیجئے ۔ دوسرے فریق نے بھی یہی کہا کہ اس نے سچ کہا ہے ۔ آپ ہمارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کردیں ۔ د یہ اتی نے کہا کہ میرا لڑکا اس کے یہاں مزدور تھا ۔ پھر اس نے اس کی بیوی سے زنا کیا ۔ قوم نے کہا تمہارے لڑکے کو رجم کیا جائے گا ، لیکن میں نے اپنے لڑکے کے اس جرم کے بدلے میں سوبکریاں اور ایک باندی دے دی ، پھر میں نے علم والوں سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ اس کے سوا کوئی صورت نہیں کہ تمہارے لڑکے کو سو کوڑے لگائے جائیں اور ایک سال کے لیے ملک بدر کردیا جائے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، میں تمہارا فیصلہ کتاب اللہ ہی سے کروں گا ۔ باندی اور بکریاں تو تمہیں واپس لوٹا دی جاتی ہیں ، البتہ تمہارے لڑکے کو سو کوڑے لگائے جائیں گے اور ایک سال کے لیے ملک بدر کیا جائے گا اور انیس تم ( یہ قبیلہ اسلم کے صحابی تھے ) اس عورت کے گھر جاو¿ اور اسے رجم کرادو ( اگر وہ زنا کا اقرار کرلے ) چنانچہ انیس گئے ، اور ( چونکہ اس نے بھی زنا کا اقرار کرلیا تھا اس لیے ) اسے رجم کردیا ۔
تشریح : گویا بیوی کے خاوند سے سوبکریاں اور ایک لونڈی دے کر صلح کرلی۔ باب کا مطلب اس سے نکلتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تیری بکریاں اور لونڈی تجھ کو واپس ملیں گی، کیوں کہ یہ ناجائز اور خلاف شرع صلح تھی۔ ابن دقیق العید نے کہا، اس حدیث سے یہ نکلا کہ معاوضہ ناجائز کے بدل جو چیز لی جائے اس کا پھیردینا واجب ہے، لینے والا اس کا مالک نہیں ہوتا۔ روایت میں اہل علم سے مراد وہ صحابہ ہیں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں فتویٰ دیاکرتے تھے۔ جیسے خلفائے اربعہ، معاذ بن جبل، ابی بن کعب، زید بن ثابت اور عبدالرحمن بن عوف ( رضی اللہ عنہم ) یہ بھی معلوم ہوا کہ جو مسئلہ معلوم نہ ہو اہل علم سے اس کی تحقیق کرلینا ضروری ہے اور یہ تحقیق کتاب و سنت کی روشنی میں ہونی چاہئے نہ کہ محض تقلید کے اندھیرے میں ٹھوکریں کھائی جائیں۔ آیت فسئلوآ اہل الذکر ان کنتم لاتعلمون ( النحل: 43 ) کا یہی مطلب ہے۔ گویا بیوی کے خاوند سے سوبکریاں اور ایک لونڈی دے کر صلح کرلی۔ باب کا مطلب اس سے نکلتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تیری بکریاں اور لونڈی تجھ کو واپس ملیں گی، کیوں کہ یہ ناجائز اور خلاف شرع صلح تھی۔ ابن دقیق العید نے کہا، اس حدیث سے یہ نکلا کہ معاوضہ ناجائز کے بدل جو چیز لی جائے اس کا پھیردینا واجب ہے، لینے والا اس کا مالک نہیں ہوتا۔ روایت میں اہل علم سے مراد وہ صحابہ ہیں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں فتویٰ دیاکرتے تھے۔ جیسے خلفائے اربعہ، معاذ بن جبل، ابی بن کعب، زید بن ثابت اور عبدالرحمن بن عوف ( رضی اللہ عنہم ) یہ بھی معلوم ہوا کہ جو مسئلہ معلوم نہ ہو اہل علم سے اس کی تحقیق کرلینا ضروری ہے اور یہ تحقیق کتاب و سنت کی روشنی میں ہونی چاہئے نہ کہ محض تقلید کے اندھیرے میں ٹھوکریں کھائی جائیں۔ آیت فسئلوآ اہل الذکر ان کنتم لاتعلمون ( النحل: 43 ) کا یہی مطلب ہے۔