‌صحيح البخاري - حدیث 2694

كِتَابُ الصُّلْحِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: (أَنْ يَصَّالَحَا بَيْنَهُمَا صُلْحًا وَالصُّلْحُ خَيْرٌ) صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ [ص:184] سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: {وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا} [النساء: 128]، قَالَتْ: «هُوَ الرَّجُلُ يَرَى مِنَ امْرَأَتِهِ مَا لاَ يُعْجِبُهُ، كِبَرًا أَوْ غَيْرَهُ، فَيُرِيدُ فِرَاقَهَا»، فَتَقُولُ: أَمْسِكْنِي وَاقْسِمْ لِي مَا شِئْتَ، قَالَتْ: «فَلاَ بَأْسَ إِذَا تَرَاضَيَا»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2694

کتاب: صلح کے مسائل کا بیان باب : سورۃ نساء میں اللہ کا یہ فرمانا اگر میاں بیوی صلح کرلیں تو صلح ہی بہتر ہے ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ہشام بن عروہ سے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ( اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی تفسیر میں فرمایا ) ” اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی طرف سے بے توجہی دیکھے “ تو اس سے مراد ایسا شوہر ہے جو اپنی بیوی میں ایسی چیزیں پائے جو اسے پسند نہ ہوں ، عمر کی زیادتی وغیرہ اور اس لیے اسے اپنے سے جدا کرنا چاہتا ہو اور عورت کہے کہ مجھے جدا نہ کرو ( نفقہ وغیرہ ) جس طرح تم چاہو دیتے رہنا ، تو انہوں نے فرمایا کہ اگر دونوں اس پر راضی ہوجائیں تو کوئی حرج نہیں ہے ۔
تشریح : پھر اگر مرد قرار داد کے موافق اس کی باری میں دوسری عورت کے پاس رہے یا اس کو خرچ کم دے تو گنہگار نہ ہوگا۔ کیوں کہ عورت نے اپنی رضا مندی سے اپنا حق ساقط کردیا، جیسا کہ حضرت سودہ رضی اللہ عنہ نے اپنی رضا سے اپنی باری حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کو دے دی تھی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کی باری کے دن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں رہا کرتے تھے۔ میاں بیوی کا باہمی طور پر صلح صفائی سے رہنا اسلام میں بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ پھر اگر مرد قرار داد کے موافق اس کی باری میں دوسری عورت کے پاس رہے یا اس کو خرچ کم دے تو گنہگار نہ ہوگا۔ کیوں کہ عورت نے اپنی رضا مندی سے اپنا حق ساقط کردیا، جیسا کہ حضرت سودہ رضی اللہ عنہ نے اپنی رضا سے اپنی باری حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کو دے دی تھی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کی باری کے دن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں رہا کرتے تھے۔ میاں بیوی کا باہمی طور پر صلح صفائی سے رہنا اسلام میں بڑی اہمیت رکھتا ہے۔