كِتَابُ الغُسْلِ بَابُ إِذَا جَامَعَ ثُمَّ عَادَ، وَمَنْ دَارَ عَلَى نِسَائِهِ فِي غُسْلٍ وَاحِدٍ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ: «كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدُورُ عَلَى نِسَائِهِ فِي السَّاعَةِ الوَاحِدَةِ، مِنَ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ، وَهُنَّ إِحْدَى عَشْرَةَ» قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسٍ أَوَكَانَ يُطِيقُهُ؟ قَالَ: كُنَّا نَتَحَدَّثُ «أَنَّهُ أُعْطِيَ قُوَّةَ ثَلاَثِينَ» وَقَالَ سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، إِنَّ أَنَسًا، حَدَّثَهُمْ «تِسْعُ نِسْوَةٍ»
کتاب: غسل کے احکام و مسائل
باب: جس نے ایک سے زائد مرتبہ جماع کیا
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا۔ انھوں نے کہا ہم سے معاذ بن ہشام نے بیان کیا، انھوں نے کہا مجھ سے میرے والد نے قتادہ کے واسطہ سے، کہا ہم سے انس بن مالک نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دن اور رات کے ایک ہی وقت میں اپنی تمام ازواج مطہرات کے پاس گئے اور یہ گیارہ تھیں۔ ( نو منکوحہ اور دو لونڈیاں ) راوی نے کہا، میں نے انس سے پوچھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طاقت رکھتے تھے۔ تو آپ نے فرمایا کہ ہم آپس میں کہا کرتے تھے کہ آپ کو تیس مردوں کے برابر طاقت دی گئی ہے اور سعید نے کہا قتادہ کے واسطہ سے کہ ہم کہتے تھے کہ انس نے ان سے نو ازواج کا ذکر کیا۔
تشریح :
جس جگہ راوی نے نوبیویوں کا ذکر کیا ہے، وہاں آپ کی نوازواج مطہرات ہی مراد ہیں اور جہاں گیارہ کا ذکر آیا ہے۔ وہاں ماریہ اور ریحانہ جو آپ کی لونڈیاں تھیں،ان کو بھی شامل کرلیاگیا۔
علامہ عینی فرماتے ہیں: قال ابن خزیمۃ لم یقل احدمن اصحاب قتادۃ احدی عشرۃ الامعاذ بن ہشام وقدروی البخاری الروایۃ الاخری عن انس تسع نسوۃ وجمع بینہما بان ازواجہ کن تسعا فی ہذاالوقت کما فی روایۃ سعید و سریتاہ ماریۃ و ریحانۃ۔
حدیث کے لفظ فی الساعۃ الواحدۃ سے ترجمۃ الباب ثابت ہوتا ہے۔ آپ نے ایک ہی ساعت میں جملہ بیویوں سے ملاپ فرماکر آخر میں ایک ہی غسل فرمایا۔
قوتِ مردانگی جس کا ذکر روایت میں کیا گیا ہے یہ کوئی عیب نہیں ہے بلکہ نامردی کو عیب شمار کیا جاتا ہے۔ فی الواقع آپ میں قوتِ مردانگی اس سے بھی زیادہ تھی۔ باوجود اس کے آپ نے عین عالم شباب میں صرف ایک معمربیوی حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا پر اکتفا فرمایا۔ جو آپ کے کمال ضبط کی ایک بین دلیل ہے۔ ہاں مدنی زندگی میں کچھ ایسے ملکی وسیاسی واخلاقی وسماجی مصالح تھے جن کی بناء پر آپ کی ازواج مطہرات کی تعداد نوتک پہنچ گئی۔ا س پر اعتراض کرنے والوں کو پہلے اپنے گھر کی خبرلینی چاہئیے کہ ان کے مذہبی اکابر کے گھروں میں سو،سو بلکہ ہزار تک عورتیں کتب تواریخ میں لکھی ہوئی ہیں۔ کسی دوسرے مقام پر اس کی تفصیل آئے گی۔
جس جگہ راوی نے نوبیویوں کا ذکر کیا ہے، وہاں آپ کی نوازواج مطہرات ہی مراد ہیں اور جہاں گیارہ کا ذکر آیا ہے۔ وہاں ماریہ اور ریحانہ جو آپ کی لونڈیاں تھیں،ان کو بھی شامل کرلیاگیا۔
علامہ عینی فرماتے ہیں: قال ابن خزیمۃ لم یقل احدمن اصحاب قتادۃ احدی عشرۃ الامعاذ بن ہشام وقدروی البخاری الروایۃ الاخری عن انس تسع نسوۃ وجمع بینہما بان ازواجہ کن تسعا فی ہذاالوقت کما فی روایۃ سعید و سریتاہ ماریۃ و ریحانۃ۔
حدیث کے لفظ فی الساعۃ الواحدۃ سے ترجمۃ الباب ثابت ہوتا ہے۔ آپ نے ایک ہی ساعت میں جملہ بیویوں سے ملاپ فرماکر آخر میں ایک ہی غسل فرمایا۔
قوتِ مردانگی جس کا ذکر روایت میں کیا گیا ہے یہ کوئی عیب نہیں ہے بلکہ نامردی کو عیب شمار کیا جاتا ہے۔ فی الواقع آپ میں قوتِ مردانگی اس سے بھی زیادہ تھی۔ باوجود اس کے آپ نے عین عالم شباب میں صرف ایک معمربیوی حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا پر اکتفا فرمایا۔ جو آپ کے کمال ضبط کی ایک بین دلیل ہے۔ ہاں مدنی زندگی میں کچھ ایسے ملکی وسیاسی واخلاقی وسماجی مصالح تھے جن کی بناء پر آپ کی ازواج مطہرات کی تعداد نوتک پہنچ گئی۔ا س پر اعتراض کرنے والوں کو پہلے اپنے گھر کی خبرلینی چاہئیے کہ ان کے مذہبی اکابر کے گھروں میں سو،سو بلکہ ہزار تک عورتیں کتب تواریخ میں لکھی ہوئی ہیں۔ کسی دوسرے مقام پر اس کی تفصیل آئے گی۔