‌صحيح البخاري - حدیث 2679

كِتَابُ الشَّهَادَاتِ بَابٌ: كَيْفَ يُسْتَحْلَفُ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، قَالَ: ذَكَرَ نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ كَانَ حَالِفًا، فَلْيَحْلِفْ بِاللَّهِ أَوْ لِيَصْمُتْ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2679

کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان باب : کیوں کر قسم لی جائے ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے جویر یہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ نافع نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اگر کسی کو قسم کھانی ہی ہے تواللہ تعالیٰ ہی کی قسم کھائے ، ورنہ خاموش رہے ۔
تشریح : اس میں اشارہ ہے کہ عدالت میں قسم وہی معتبر ہوگی جو اللہ کے نام پر کھائی جائے۔ غیراللہ کی قسم ناقابل اعتبار بلکہ گناہ ہوگی۔ دوسری روایت میں ہے جس نے غیراللہ کی قسم کھائی، اس نے شرک کیا۔ پس قسم سچی کھانی چاہئے اور وہ صرف اللہ کے نام پاک کی قسم ہو ورنہ خاموش رہنا بہتر ہے۔ اس میں اشارہ ہے کہ عدالت میں قسم وہی معتبر ہوگی جو اللہ کے نام پر کھائی جائے۔ غیراللہ کی قسم ناقابل اعتبار بلکہ گناہ ہوگی۔ دوسری روایت میں ہے جس نے غیراللہ کی قسم کھائی، اس نے شرک کیا۔ پس قسم سچی کھانی چاہئے اور وہ صرف اللہ کے نام پاک کی قسم ہو ورنہ خاموش رہنا بہتر ہے۔