كِتَابُ الشَّهَادَاتِ بَابٌ: كَيْفَ يُسْتَحْلَفُ صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي سُهَيْلِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُهُ عَنِ الإِسْلاَمِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي اليَوْمِ وَاللَّيْلَةِ»، فَقَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا؟ قَالَ: «لاَ، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ» فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ [ص:180]: «وَصِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ»، قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُ؟ قَالَ: «لاَ، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ»، قَالَ: وَذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّكَاةَ، قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا؟ قَالَ: «لاَ، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ»، فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ وَهُوَ يَقُولُ: وَاللَّهِ لاَ أَزِيدُ عَلَى هَذَا، وَلاَ أَنْقُصُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ»
کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان
باب : کیوں کر قسم لی جائے
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ان کے چچا ابوسہیل نے ، ان سے ان کے والد نے اورانہوں نے طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، آپ نے بیان کیا کہ ایک صاحب ( ضمام بن ثعلبہ ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور اسلام کے متعلق پوچھنے لگے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، دن اور رات میں پانچ نمازیں ادا کرنا ۔ اس نے پوچھا کیا اسکے علاوہ بھی مجھ پر کچھ نماز اور ضروری ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں ، یہ دوسری بات ہے کہ تم نفل پڑھو ۔ پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اور رمضان کے روزے ہیں ۔ اس نے پوچھا کیا اس کے علاوہ بھی مجھ پر کچھ ( روزے ) واجب ہیں ؟ آپ نے فرمایا نہیں ، سوا اس کے جو تم اپنے طور پر نفل رکھو ۔ طلحہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ان کے سامنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوٰۃ کا بھی ذکر کیا تو انہوں نے پوچھا ، کیا ( جو فرض زکوٰۃ آپ نے بتائی ہے ) اس کے علاوہ بھی مجھ پر کوئی خیرات واجب ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں ، سوا اس کے جو تم خود اپنی طرف سے نفل دو ۔ اس کے بعد وہ صاحب یہ کہتے ہوئے جانے لگے کہ اللہ گواہ ہے نہ میں ان میں کوئی زیادتی کروں گا اور نہ کوئی کمی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر اس نے سچ کہا ہے تو کامیاب ہوا ۔
تشریح :
یعنی جنت میں جائے گا۔ باب کا مطلب اس سے نکلا کہ اس نے قسم میں لفظ واللہ استعمال کیا۔ قسم کھانے میں یہی کافی ہے۔ واللہ، باللہ، تاللہ یہ سب قسمیہ الفاظ ہیں۔
یعنی جنت میں جائے گا۔ باب کا مطلب اس سے نکلا کہ اس نے قسم میں لفظ واللہ استعمال کیا۔ قسم کھانے میں یہی کافی ہے۔ واللہ، باللہ، تاللہ یہ سب قسمیہ الفاظ ہیں۔