‌صحيح البخاري - حدیث 2677

كِتَابُ الشَّهَادَاتِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا} صحيح حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ كَاذِبًا لِيَقْتَطِعَ مَالَ رَجُلٍ - أَوْ قَالَ: أَخِيهِ - لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ وَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ تَصْدِيقَ ذَلِكَ فِي القُرْآنِ: {إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا} [آل عمران: 77]- الآيَةَ إِلَى قَوْلِهِ: - {عَذَابٌ أَلِيمٌ} [آل عمران: 77]، فَلَقِيَنِي الأَشْعَثُ، فَقَالَ: مَا حَدَّثَكُمْ عَبْدُ اللَّهِ اليَوْمَ؟ قُلْتُ: كَذَا وَكَذَا، قَالَ: فِيَّ أُنْزِلَتْ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2677

کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان باب : اللہ تعالیٰ کا سورۃ آل عمران میں فرمان کہ ” جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ تھوڑی قیمت حاصل کرتے ہیں “ ۔ ( آخر آیت تک ) ہم سے بشر بن خالد نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا شعبہ سے ، ان سے سلیمان نے ، ان سے ابووائل نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جھوٹی قسم اس لیے کھائے کہ اس کے ذریعہ کسی کا مال لے سکے ، یا انہوں نے یوں بیان کیا کہ اپنے بھائی کا مال لے سکے تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر غضب ناک ہوگا ۔ اللہ تعالیٰ نے اسی کی تصدیق میں یہ آیت نازل فرمائی کہ ” جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی ( جھوٹی ) قسموں کے ذریعہ معمولی پونجی حاصل کرتے ہیں “ ۔ الخ.... پھر مجھ سے اشعث رضی اللہ عنہ کی ملاقات ہوئی تو انہوں نے پوچھا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے آج تم لوگوں سے کیا حدیث بیان کی تھی ۔ میں نے ان سے بیان کردی تو آپ نے فرمایا کہ یہ آیت میرے ہی واقعے کے سلسلے میں نازل ہوئی تھی ۔
تشریح : عدالت غیب داں نہیںہوتی۔ کوئی شخص غلط بیانی کرکے جھوٹی قسمیں کھاکر فیصلہ اپنے حق میں کرالے، حالانکہ وہ ناحق پر ہے تو ایسا شخص عنداللہ ملعون ہے، وہ اپنے پیٹ میں آگ کا انگارہ کھارہا ہے۔ قیامت کے دن وہ اللہ کے غضب میں گرفتار ہوگا۔ اس کو یہ حقیقت خوب ذہن نشین کرلینی چاہئے۔ جو لوگ قاضی کے فیصلہ کو ظاہر و باطن ہر حال میں نافذ کہتے ہیں، ان کی غلط بیانی کی طرف بھی یہ اشارہ ہے۔ عدالت غیب داں نہیںہوتی۔ کوئی شخص غلط بیانی کرکے جھوٹی قسمیں کھاکر فیصلہ اپنے حق میں کرالے، حالانکہ وہ ناحق پر ہے تو ایسا شخص عنداللہ ملعون ہے، وہ اپنے پیٹ میں آگ کا انگارہ کھارہا ہے۔ قیامت کے دن وہ اللہ کے غضب میں گرفتار ہوگا۔ اس کو یہ حقیقت خوب ذہن نشین کرلینی چاہئے۔ جو لوگ قاضی کے فیصلہ کو ظاہر و باطن ہر حال میں نافذ کہتے ہیں، ان کی غلط بیانی کی طرف بھی یہ اشارہ ہے۔