كِتَابُ الشَّهَادَاتِ بَابُ يَحْلِفُ المُدَّعَى عَلَيْهِ حَيْثُمَا وَجَبَتْ عَلَيْهِ اليَمِينُ، وَلاَ يُصْرَفُ مِنْ مَوْضِعٍ إِلَى غَيْرِهِ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَاحِدِ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالًا، لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ»
کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان
باب : مدعیٰ علیہ پر جہاں قسم کھانے کا حکم دیا جائے وہیں قسم کھالے یہ ضروری نہیں کہ کسی دوسری جگہ پر جاکر قسم کھائے
ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالاحد نے بیان کیا اعمش سے ، ان سے ابووائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جو شخص قسم اس لیے کھاتا ہے تا کہ اس کے ذریعہ کسی کا مال ( ناجائز طور پر ) ہضم کر جائے تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ پاک اس پر غضبناک ہوگا ۔
تشریح :
قسم میں تاکید و تغلےظ کسی خاص مکان جیسے مسجد وغیرہ یا کسی خاص وقت جیسے عصر یا جمعہ کے دن وغیرہ سے نہیں پیدا ہوئی۔ جہاں عدالت ہے اور قانون شریعت کے اعتبار سے مدعیٰ علہ پر قسم واجب ہوئی ہے، اس سے قسم اسی وقت اور وہیں لیجائے، قسم لینے کے لیے نہ کسی خاص وقت کا انتظار کیاجائے اور نہ کسی مقدس جگہ اسے لے جایا جائے۔ اس لیے کہ مکان وزمان سے اصل قسم میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ امام بخاری رحمہ اللہ یہی بتلانا چاہتے ہیں۔
قسم میں تاکید و تغلےظ کسی خاص مکان جیسے مسجد وغیرہ یا کسی خاص وقت جیسے عصر یا جمعہ کے دن وغیرہ سے نہیں پیدا ہوئی۔ جہاں عدالت ہے اور قانون شریعت کے اعتبار سے مدعیٰ علہ پر قسم واجب ہوئی ہے، اس سے قسم اسی وقت اور وہیں لیجائے، قسم لینے کے لیے نہ کسی خاص وقت کا انتظار کیاجائے اور نہ کسی مقدس جگہ اسے لے جایا جائے۔ اس لیے کہ مکان وزمان سے اصل قسم میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ امام بخاری رحمہ اللہ یہی بتلانا چاہتے ہیں۔