كِتَابُ الشَّهَادَاتِ بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ الإِطْنَابِ فِي المَدْحِ، وَلْيَقُلْ مَا يَعْلَمُ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ، حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُثْنِي عَلَى رَجُلٍ وَيُطْرِيهِ فِي مَدْحِهِ، فَقَالَ: «أَهْلَكْتُمْ - أَوْ قَطَعْتُمْ - ظَهَرَ الرَّجُلِ»
کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان
باب : کسی کی تعریف میں مبالغہ کرنا مکروہ ہے جو جانتا ہو بس وہی کہے
ہم سے محمد بن صباح نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن زکریا نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے برید بن عبداللہ نے بیان کیا ، ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا کہ ایک شخص دوسرے کی تعریف کر رہا تھا اور مبالغہ سے کام لے رہا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگوں نے اس شخص کو ہلاک کر دیا ۔ اس کی پشت توڑ دی ۔
تشریح :
چونکہ گواہ کا تعدیل اور تزکیہ کا بیان ہورہا ہے لہٰذا یہ بتلادیاگیا کہ کسی کی تعریف میں حد سے گزرجانا اور کسی کے سامنے اس کی تعریف کرنا شرعاً یہ بھی مذموم ہے کہ اس سے سننے والے کے دل میں عجب و خود پسندی اور کبر پیدا ہونے کا احتمال ہے۔ لہٰذا تعریف میں مبالغہ ہرگز نہ ہو اور تعریف کسی کے منھ پر نہ کی جائے اور اس کی بابت جس قدر معلومات ہوں بس ان پر اضافہ نہ ہو کہ سلامتی اسی میں ہے۔
چونکہ گواہ کا تعدیل اور تزکیہ کا بیان ہورہا ہے لہٰذا یہ بتلادیاگیا کہ کسی کی تعریف میں حد سے گزرجانا اور کسی کے سامنے اس کی تعریف کرنا شرعاً یہ بھی مذموم ہے کہ اس سے سننے والے کے دل میں عجب و خود پسندی اور کبر پیدا ہونے کا احتمال ہے۔ لہٰذا تعریف میں مبالغہ ہرگز نہ ہو اور تعریف کسی کے منھ پر نہ کی جائے اور اس کی بابت جس قدر معلومات ہوں بس ان پر اضافہ نہ ہو کہ سلامتی اسی میں ہے۔