‌صحيح البخاري - حدیث 266

كِتَابُ الغُسْلِ بَابُ تَفْرِيقِ الغُسْلِ وَالوُضُوءِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَاحِدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الجَعْدِ، عَنْ كُرَيْبٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَتْ مَيْمُونَةُ: «وَضَعْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاءً يَغْتَسِلُ بِهِ، فَأَفْرَغَ [ص:62] عَلَى يَدَيْهِ، فَغَسَلَهُمَا مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا، ثُمَّ أَفْرَغَ بِيَمِينِهِ عَلَى شِمَالِهِ، فَغَسَلَ مَذَاكِيرَهُ، ثُمَّ دَلَكَ يَدَهُ بِالأَرْضِ، ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ، وَغَسَلَ رَأْسَهُ ثَلاَثًا، ثُمَّ أَفْرَغَ عَلَى جَسَدِهِ، ثُمَّ تَنَحَّى مِنْ مَقَامِهِ، فَغَسَلَ قَدَمَيْهِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 266

کتاب: غسل کے احکام و مسائل باب: اس بیان میں کہ غسل اور وضو کے درمیان فصل کرنا بھی جائز ہے ہم سے محمد بن محبوب نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے اعمش نے سالم بن ابی الجعد کے واسطے سے بیان کیا، انھوں نے کریب مولیٰ ابن عباس سے، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے کہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے غسل کا پانی رکھا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے پانی اپنے ہاتھوں پر گرا کر انھیں دو یا تین بار دھویا۔ پھر اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں پر گرا کر اپنی شرمگاہوں کو دھویا۔ پھر ہاتھ کو زمین پر رگڑا۔ پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا پھر اپنے چہرے اور ہاتھوں کو دھویا۔ پھر اپنے سر کو تین مرتبہ دھویا، پھر اپنے سارے بدن پر پانی بہایا، پھر آپ اپنی غسل کی جگہ سے الگ ہو گئے۔ پھر اپنے قدموں کو دھویا۔
تشریح : یہاں حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ نکالا ہے کہ موالات واجب نہیں ہے۔ یہاں تک کہ آپ نے سارا وضو کرلیا۔ مگرپاؤں نہیں دھوئے۔ یہاں تک کہ آپ غسل سے فارغ ہوئے، پھر آپ نے پیردھوئے۔ یہاں حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ نکالا ہے کہ موالات واجب نہیں ہے۔ یہاں تک کہ آپ نے سارا وضو کرلیا۔ مگرپاؤں نہیں دھوئے۔ یہاں تک کہ آپ غسل سے فارغ ہوئے، پھر آپ نے پیردھوئے۔