‌صحيح البخاري - حدیث 2659

كِتَابُ الشَّهَادَاتِ بَابُ شَهَادَةِ الإِمَاءِ وَالعَبِيدِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الحَارِثِ، ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقْبَةُ بْنُ الحَارِثِ، أَوْ سَمِعْتُهُ مِنْهُ أَنَّهُ تَزَوَّجَ أُمَّ يَحْيَى بِنْتَ أَبِي إِهَابٍ، قَالَ: فَجَاءَتْ أَمَةٌ سَوْدَاءُ، فَقَالَتْ: قَدْ أَرْضَعْتُكُمَا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَعْرَضَ عَنِّي، قَالَ: فَتَنَحَّيْتُ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، قَالَ: «وَكَيْفَ وَقَدْ زَعَمَتْ أَنْ قَدْ أَرْضَعَتْكُمَا» فَنَهَاهُ عَنْهَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2659

کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان باب : باندیوں اور غلاموں کی گواہی کا بیان ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن جریج نے ، وہ ابن بی ملیکہ سے ، ان سے عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے ( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا اور ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا ، ان سے ابن جریج نے بیان کیا کہ میں نے ابن ابی ملیکہ سے سنا ، کہا کہ مجھ سے عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ، یا ( یہ کہا کہ ) میں نے یہ حدیث ان سے سنی کہ انہوں نے ام یحییٰ بنت ابی اہاب سے شادی کی تھی ۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر ایک سیاہ رنگ والی باندی آئی اور کہنے لگی کہ میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے ۔ میں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا ، تو آپ نے میری طرف سے منھ پھیر لیا پس میں جدا ہوگیا ۔ میں نے پھر آپ کے سامنے جاکر اس کا ذکر کیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اب ( نکاح ) کیسے ( باقی رہ سکتا ہے ) جبکہ تمہیں اس عورت نے بتادیا ہے کہ اس نے تم دونوں کو دودھ پلایا تھا ۔ چنانچہ آپ نے انہیں ام یحییٰ کو اپنے ساتھ رکھنے سے منع فرمادیا ۔
تشریح : اس حدیث میں ذکر ہے کہ ایک لونڈی کی شہادت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے قبول فرمائی اور اس کی بنا پر ایک صحابی عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ اور ان کی عورت میں جدائی کرادی، معلوم ہوا کہ لونڈی غلاموں کی شہادت قبول کی جاسکتی ہے، جو لوگ اس کے خلاف کہتے ہیں ان کا قول درست نہیں۔ اس حدیث میں ذکر ہے کہ ایک لونڈی کی شہادت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے قبول فرمائی اور اس کی بنا پر ایک صحابی عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ اور ان کی عورت میں جدائی کرادی، معلوم ہوا کہ لونڈی غلاموں کی شہادت قبول کی جاسکتی ہے، جو لوگ اس کے خلاف کہتے ہیں ان کا قول درست نہیں۔