كِتَابُ الشَّهَادَاتِ بَابُ شَهَادَةِ الأَعْمَى وَأَمْرِهِ وَنِكَاحِهِ وَإِنْكَاحِهِ وَمُبَايَعَتِهِ صحيح حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ المِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَدِمَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبِيَةٌ، فَقَالَ لِي أَبِي مَخْرَمَةُ: انْطَلِقْ بِنَا إِلَيْهِ، عَسَى أَنْ يُعْطِيَنَا مِنْهَا شَيْئًا، فَقَامَ أَبِي عَلَى البَابِ، فَتَكَلَّمَ، فَعَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَوْتَهُ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ قَبَاءٌ [ص:173] وَهُوَ يُرِيهِ مَحَاسِنَهُ، وَهُوَ يَقُولُ: «خَبَأْتُ هَذَا لَكَ خَبَأْتُ، هَذَا لَكَ»
کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان
باب : اندھے آدمی کی گواہی اور اس کے معاملہ کا بیان
ہم سے زیاد بن یحییٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے حاتم بن وردان نے بیان کیا ، کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا ، عبداللہ بن ابی ملیکہ سے اور ان سے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند قبائیں آئیں تو مجھ سے میرے باپ مخرمہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں چلو ۔ ممکن ہے آپ ان میں سے کوئی مجھے بھی عنایت فرمائیں ۔ میرے والد ( حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر پہنچ کر ) دروازے پر کھڑے ہوگئے اور باتیں کرنے لگے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آواز پہچان لی اور باہر تشریف لائے ، آپ کے پاس ایک قبا بھی تھی ، آپ اس کی خوبیاں بیان کرنے لگے ، اور فرمایا کہ میں نے یہ تمہارے ہی لیے الگ کررکھی تھی ، صرف تمہارے ہی لیے ۔
تشریح :
حافظ صاحب فرماتے ہیں فان فیہ انہ اعتمد علی صوتہ قبل ان یری شخصہ یعنی اس حدیث سے مسئلہ یوں ثابت ہوا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت مخرمہ رضی اللہ عنہ کی صرف آواز سنتے ہی ان پر اعتماد کرلیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے آئے تو معلوم ہوا کہ اندھا بھی آواز سنے تو شہادت دے سکتا ہے اگر اس کی آواز پہچانتا ہو۔ اس سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی غرباءپروری بھی ظاہر ہے کہ آپ غریبوں کا کس حد تک خیال فرماتے تھے۔ صلی اللہ علیہ وسلم
حافظ صاحب فرماتے ہیں فان فیہ انہ اعتمد علی صوتہ قبل ان یری شخصہ یعنی اس حدیث سے مسئلہ یوں ثابت ہوا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت مخرمہ رضی اللہ عنہ کی صرف آواز سنتے ہی ان پر اعتماد کرلیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے آئے تو معلوم ہوا کہ اندھا بھی آواز سنے تو شہادت دے سکتا ہے اگر اس کی آواز پہچانتا ہو۔ اس سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی غرباءپروری بھی ظاہر ہے کہ آپ غریبوں کا کس حد تک خیال فرماتے تھے۔ صلی اللہ علیہ وسلم