كِتَابُ الشَّهَادَاتِ بَابُ مَا قِيلَ فِي شَهَادَةِ الزُّورِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ، سَمِعَ وَهْبَ بْنَ جَرِيرٍ، وَعَبْدَ المَلِكِ بْنَ إِبْرَاهِيمَ، قَالاَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي [ص:172] بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الكَبَائِرِ، قَالَ: «الإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الوَالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَشَهَادَةُ الزُّورِ» تَابَعَهُ غُنْدَرٌ، وَأَبُو عَامِرٍ، وَبَهْزٌ، وَعَبْدُ الصَّمَدِ، عَنْ شُعْبَةَ
کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان
باب : جھوٹی گواہی دینا بڑا گناہ ہے
ہم سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا ، کہا ہم نے وہب بن جریر اور عبدالملک بن ابراہیم سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن ابی بکر بن انس نے اور ن سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کبیرہ گناہوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا ، ماں باپ کی نافرمانی کرنا ، کسی کی جان لینا اور جھوٹی گواہی دینا ۔ اس روایت کی متابعت غندر ، ابوعامر ، بہز اور عبدالصمد نے شعبہ سے کی ہے ۔
تشریح :
کبیرہ گناہ اور بھی بہت ہیں۔ یہاں روایت کے لانے سے حضرت امام کا مقصد جھوٹی گواہی کی مذمت کرنا ہے کہ یہ بھی کبیرہ گناہوں میں داخل ہے جس کی مذمت میں اور بھی بہت سی روایات وارد ہوئی ہیں۔ بلکہ جھوٹ بولنے، جھوٹی گواہی دینے کو اکبرالکبائر میں شمار کیاگیا ہے۔ یعنی بہت ہی بڑا کبیرہ گناہ جھوٹی گواہی دینا ہے۔
کبیرہ گناہ اور بھی بہت ہیں۔ یہاں روایت کے لانے سے حضرت امام کا مقصد جھوٹی گواہی کی مذمت کرنا ہے کہ یہ بھی کبیرہ گناہوں میں داخل ہے جس کی مذمت میں اور بھی بہت سی روایات وارد ہوئی ہیں۔ بلکہ جھوٹ بولنے، جھوٹی گواہی دینے کو اکبرالکبائر میں شمار کیاگیا ہے۔ یعنی بہت ہی بڑا کبیرہ گناہ جھوٹی گواہی دینا ہے۔