‌صحيح البخاري - حدیث 2650

كِتَابُ الشَّهَادَاتِ بَابٌ: لاَ يَشْهَدُ عَلَى شَهَادَةِ جَوْرٍ إِذَا أُشْهِدَ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: سَأَلَتْ أُمِّي أَبِي بَعْضَ المَوْهِبَةِ لِي مِنْ مَالِهِ، ثُمَّ بَدَا لَهُ فَوَهَبَهَا لِي، فَقَالَتْ: لاَ أَرْضَى حَتَّى تُشْهِدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذَ بِيَدِي وَأَنَا غُلاَمٌ، فَأَتَى بِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ أُمَّهُ بِنْتَ رَوَاحَةَ سَأَلَتْنِي بَعْضَ المَوْهِبَةِ لِهَذَا، قَالَ: «أَلَكَ وَلَدٌ سِوَاهُ؟»، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأُرَاهُ، قَالَ: «لاَ تُشْهِدْنِي عَلَى جَوْرٍ» وَقَالَ أَبُو حَرِيزٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ، «لاَ أَشْهَدُ عَلَى جَوْرٍ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2650

کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان باب : اگر ظلم کی بات پر لوگ گواہ بننا چاہیں تو گواہ نہ بنے ہم سے عبدان نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبردی ، کہا ہم کو ابوحیان تیمی ( یحییٰ بن سعید ) نے ، انہیں شعبی نے ، اور ان سے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میری ماں نے میرے باپ سے مجھے ایک چیز ہبہ دینے کے لیے کہا ( پہلے تو انہوں نے انکار کیا کیوں کہ دوسری بیوی کے بھی اولاد تھی ) پھر راضی ہوگئے اور مجھے وہ چیز ہبہ کردی ۔ لیکن ماں نے کہا کہ جب تک آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس معاملہ میں گواہ نہ بنائیں میں اس پر راضی نہ ہوں گی ۔ چنانچہ والد میرا ہاتھ پکڑ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ میں ابھی نوعمر تھا ۔ انہوں نے عرض کیا کہ اس لڑکے کی ماں عمرہ بنت رواحہ رضی اللہ عنہ مجھ سے ایک چیز اسے ہبہ کرنے کے لیے کہہ رہی ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا اس کے علاوہ اور بھی تمہارے لڑکے ہیں ؟ انہوں نے کہا ہاں ، ہیں ۔ نعمان رضی اللہ عنہ ! نے بیان کیا ، میرا خیال ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا تو مجھ کو ظلم کی بات پر گواہ نہ بنا ۔ اور ابوحریز نے شعبی سے یہ نقل کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں ظلم کی بات پر گواہ نہیں بنتا ۔
تشریح : گواہ پر اگر یہ ظاہر ہے کہ یہ ظلم ہے تو اس کا فرض ہے کہ اس کے حق میں ہرگز گواہی نہ دے ورنہ وہ بھی اس گناہ میں شریک ہوجائے گا۔ گواہ پر اگر یہ ظاہر ہے کہ یہ ظلم ہے تو اس کا فرض ہے کہ اس کے حق میں ہرگز گواہی نہ دے ورنہ وہ بھی اس گناہ میں شریک ہوجائے گا۔