كِتَابُ الشَّهَادَاتِ بَابُ الشَّهَادَةِ عَلَى الأَنْسَابِ، وَالرَّضَاعِ المُسْتَفِيضِ، وَالمَوْتِ القَدِيمِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي رَجُلٌ، قَالَ: «يَا عَائِشَةُ مَنْ هَذَا؟»، قُلْتُ: أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، قَالَ: «يَا عَائِشَةُ، انْظُرْنَ مَنْ إِخْوَانُكُنَّ، فَإِنَّمَا الرَّضَاعَةُ مِنَ المَجَاعَةِ»، تَابَعَهُ ابْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ
کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان
باب : نسب اور رضاعت میں جو مشہور ہو ، اسی طرح پرانی موت پر گواہی کا بیان
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان نے خبردی ، انہیں اشعث بن ابوشعثاءنے ، انہیں ان کے والد نے ، انہیں مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( گھر میں ) تشریف لائے تو میرے یہاں ایک صاحب ( ان کے رضاعی بھائی ) بیٹھے ہوئے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ، عائشہ ! یہ کون ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ یہ میرا رضاعی بھائی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ رضی اللہ عنہ ذرا دیکھ بھال کر چلو ، کون تمہارا رضاعی بھائی ہے ۔ کیوں کہ رضاعت وہی معتبر ہے جو کم سنی میں ہو ۔ محمد بن کثیر کے ساتھ اس حدیث کو عبدالرحمن بن مہدی نے سفیان ثوری سے روایت کیا ہے ۔
تشریح :
بچے کا اسی زمانہ میں کسی عورت کے دودھ پینے کا اعتبار ہے جبکہ بچے کی زندگی کے لیے وہ ضروری ہو یعنی مدت رضاعت جو دو سال کی ہے۔ اگر اس کے اندر دو بچے کسی ماں کا دودھ پئیں تو اس کا اعتبار ہوگا اور دونوں میں حرمت ثابت ہوگی ورنہ حرمت ثابت نہیں ہوگی۔ مدت رضاعت حولین کاملین خود قرآن مجید سے ثابت ہے یعنی پورے دو سال، اس سے زیادہ دودھ پلانا غلط ہوگا۔ حنفیہ کے نزدیک یہ مدت تین ماہ اور زائد تک ہے جو ازروئے قرآن مجید صحیح نہیں ہے۔
بچے کا اسی زمانہ میں کسی عورت کے دودھ پینے کا اعتبار ہے جبکہ بچے کی زندگی کے لیے وہ ضروری ہو یعنی مدت رضاعت جو دو سال کی ہے۔ اگر اس کے اندر دو بچے کسی ماں کا دودھ پئیں تو اس کا اعتبار ہوگا اور دونوں میں حرمت ثابت ہوگی ورنہ حرمت ثابت نہیں ہوگی۔ مدت رضاعت حولین کاملین خود قرآن مجید سے ثابت ہے یعنی پورے دو سال، اس سے زیادہ دودھ پلانا غلط ہوگا۔ حنفیہ کے نزدیک یہ مدت تین ماہ اور زائد تک ہے جو ازروئے قرآن مجید صحیح نہیں ہے۔