‌صحيح البخاري - حدیث 2646

كِتَابُ الشَّهَادَاتِ بَابُ الشَّهَادَةِ عَلَى الأَنْسَابِ، وَالرَّضَاعِ المُسْتَفِيضِ، وَالمَوْتِ القَدِيمِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَخْبَرَتْهَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَهَا، وَأَنَّهَا سَمِعَتْ صَوْتَ رَجُلٍ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِكَ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُرَاهُ فُلاَنًا» لِعَمِّ حَفْصَةَ مِنَ الرَّضَاعَةِ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: لَوْ كَانَ فُلاَنٌ حَيًّا - لِعَمِّهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ - دَخَلَ عَلَيَّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَعَمْ، إِنَّ الرَّضَاعَةَ تُحَرِّمُ مَا يَحْرُمُ مِنَ الوِلاَدَةِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2646

کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان باب : نسب اور رضاعت میں جو مشہور ہو ، اسی طرح پرانی موت پر گواہی کا بیان ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی عبداللہ بن ابی بکر سے ، وہ عمرہ بنت عبدالرحمن سے اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ¿ مطہرہ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف فرما تھے ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے ایک صحابی کی آواز سنی جو ( ام المؤمنین ) حفصہ رضی اللہ عنہ کے گھر میں آنے کی اجازت چاہتا تھا ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے کہا ، یا رسول اللہ ! میرا خیال ہے یہ حفصہ رضی اللہ عنہ کے دودھ کے چچا ہیں ۔ انہوں نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! یہ صحابی آپ کے گھر میں ( جس میں حفصہ رضی اللہ عنہ رہتی ہیں ) آنے کی اجازت مانگ رہے ہیں ۔ انہوں نے بیان کیا کہ آپ نے فرمایا ، میرا خیال ہے یہ فلاں صاحب ، حفصہ کے رضاعی چچا ہیں ۔ پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے بھی اپنے ایک رضاعی چچا کے متعلق پوچھا کہ اگر فلاں زندہ ہوتے تو کیا وہ بے حجاب میرے پاس آسکتے تھے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ! دودھ سے بھی وہ تمام رشتے حرام ہوجاتے ہیں جونسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں ۔
تشریح : الحمدللہ کہ 8 اپریل 70 ءمیںحرم نبوی مدینہ منورہ میں اس پارے کے متن کی قرات غور و فکر کے ساتھ یہاں سے شروع کی گئی اور دعاءکی گئی کہ اللہ پاک اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے پیارے ارشادات کے سمجھنے اور ان کا بہترین اردو ترجمہ مع تشریح کرنے کی توفیق بخشے اور اس خدمت حدیث نبوی کو میرے لیے اور میرے جملہ متعلقین و مخلصین کے لیے قبول فرما کر ذریعہ سعادت دارین بنائے اور حاجی مرحوم بلاری پیارو قریشی بنگلوری کو جنت نصیب کرے جن کے حج بدل کے سلسلہ میں مجھ کو مدینہ منورہ کی یہ حاضری نصیب ہوئی۔ اللہم اغفر لہ و ارحمہ واکرم نزلہ و وسع مدخلہ امین یا رب العٰلمین۔ الحمدللہ کہ 8 اپریل 70 ءمیںحرم نبوی مدینہ منورہ میں اس پارے کے متن کی قرات غور و فکر کے ساتھ یہاں سے شروع کی گئی اور دعاءکی گئی کہ اللہ پاک اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے پیارے ارشادات کے سمجھنے اور ان کا بہترین اردو ترجمہ مع تشریح کرنے کی توفیق بخشے اور اس خدمت حدیث نبوی کو میرے لیے اور میرے جملہ متعلقین و مخلصین کے لیے قبول فرما کر ذریعہ سعادت دارین بنائے اور حاجی مرحوم بلاری پیارو قریشی بنگلوری کو جنت نصیب کرے جن کے حج بدل کے سلسلہ میں مجھ کو مدینہ منورہ کی یہ حاضری نصیب ہوئی۔ اللہم اغفر لہ و ارحمہ واکرم نزلہ و وسع مدخلہ امین یا رب العٰلمین۔