‌صحيح البخاري - حدیث 2645

كِتَابُ الشَّهَادَاتِ بَابُ الشَّهَادَةِ عَلَى الأَنْسَابِ، وَالرَّضَاعِ المُسْتَفِيضِ، وَالمَوْتِ القَدِيمِ صحيح حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بِنْتِ حَمْزَةَ: «لاَ تَحِلُّ لِي، يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ، هِيَ بِنْتُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2645

کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان باب : نسب اور رضاعت میں جو مشہور ہو ، اسی طرح پرانی موت پر گواہی کا بیان ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا ، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا جابر بن زید سے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حمزہ رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی کے باب میں فرمایا کہ یہ میرے لیے حلال نہیں ہو سکتیں ، جو رشتے نسب کی وجہ سے حرام ہو جاتے ہیں ، وہی دودھ کی وجہ سے بھی حرام ہوجاتے ہیں ۔ یہ تو میرے رضاعی بھائی کی لڑکی ہیں ۔
تشریح : رشتہ میں بھی رضاعت کا ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔ تشریح : حضرت حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ آپ کے چچا تھے۔ ہر دو کی عمروں میں کوئی خاص فرق نہ تھا۔ اس لیے جس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دودھ پیتے تھے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کے بھی دودھ پینے کا وہی زمانہ تھا اور دونوں حضرات نے ابولہب کی باندی ثوبیہ کا دودھ پیا تھا۔ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی لڑکی جن کا نام امامہ یا عمارہ بتایا جاتا ہے، کے متعلق یہ حدیث آپ نے اسی بنیاد پر بیان کی تھی۔ قسطلانی نے کہا، ان میں سے چار رشتے مستثنیٰ ہیں جونسب سے حرام ہوتے ہیں، لیکن رضاع سے حرام نہیں ہوتے۔ ان کا ذکر کتاب النکاح میں آئے گا۔ انشاءاللہ تعالیٰ۔ رشتہ میں بھی رضاعت کا ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔ تشریح : حضرت حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ آپ کے چچا تھے۔ ہر دو کی عمروں میں کوئی خاص فرق نہ تھا۔ اس لیے جس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دودھ پیتے تھے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کے بھی دودھ پینے کا وہی زمانہ تھا اور دونوں حضرات نے ابولہب کی باندی ثوبیہ کا دودھ پیا تھا۔ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی لڑکی جن کا نام امامہ یا عمارہ بتایا جاتا ہے، کے متعلق یہ حدیث آپ نے اسی بنیاد پر بیان کی تھی۔ قسطلانی نے کہا، ان میں سے چار رشتے مستثنیٰ ہیں جونسب سے حرام ہوتے ہیں، لیکن رضاع سے حرام نہیں ہوتے۔ ان کا ذکر کتاب النکاح میں آئے گا۔ انشاءاللہ تعالیٰ۔