‌صحيح البخاري - حدیث 2644

كِتَابُ الشَّهَادَاتِ بَابُ الشَّهَادَةِ عَلَى الأَنْسَابِ، وَالرَّضَاعِ المُسْتَفِيضِ، وَالمَوْتِ القَدِيمِ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنَا الحَكَمُ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا [ص:170]، قَالَتْ: اسْتَأْذَنَ عَلَيَّ أَفْلَحُ، فَلَمْ آذَنْ لَهُ، فَقَالَ: أَتَحْتَجِبِينَ مِنِّي وَأَنَا عَمُّكِ، فَقُلْتُ: وَكَيْفَ ذَلِكَ؟ قَالَ: أَرْضَعَتْكِ امْرَأَةُ أَخِي بِلَبَنِ أَخِي، فَقَالَتْ: سَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «صَدَقَ أَفْلَحُ ائْذَنِي لَهُ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2644

کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان باب : نسب اور رضاعت میں جو مشہور ہو ، اسی طرح پرانی موت پر گواہی کا بیان ہم سے آدم نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو حکم نے خبر دی ، انہیں عراک بن مالک نے ، انہیں عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ( پردہ کا حکم نازل ہونے کے بعد ) افلح رضی اللہ عنہ نے مجھ سے ( گھر میں آنے کی ) اجازت چاہی تو میں نے ان کو اجازت نہیں دی ۔ وہ بولے کہ آپ مجھ سے پردہ کرتی ہیں حالانکہ میں آپ کا ( دودھ ) کا چچا ہوں ۔ میں نے کہا کہ یہ کیسے ؟ تو انہوں نے بتایا کہ میرے بھائی ( وائل ) کی عورت نے آپ کو میرے بھائی کا ہی دودھ پلایا تھا ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ افلح نے سچ کہا ہے ۔ انہیں ( اندر آنے کی ) اجازت دے دیا کرو ( ان سے پردہ نہیں ہے ) ۔
تشریح : رضاعت میں صرف اکیلے افلح کی گواہی کو تسلیم کیاگیا، باب کا یہی مقصد ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی ہے کہ گواہ کو پرکھنا بھی ضروری ہے۔ رضاعت میں صرف اکیلے افلح کی گواہی کو تسلیم کیاگیا، باب کا یہی مقصد ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی ہے کہ گواہ کو پرکھنا بھی ضروری ہے۔