‌صحيح البخاري - حدیث 2642

كِتَابُ الشَّهَادَاتِ بَابُ تَعْدِيلِ كَمْ يَجُوزُ؟ صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: مُرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَنَازَةٍ، فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا خَيْرًا، فَقَالَ: «وَجَبَتْ»، ثُمَّ مُرَّ بِأُخْرَى، فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا شَرًّا - أَوْ قَالَ: غَيْرَ ذَلِكَ - فَقَالَ: «وَجَبَتْ»، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُلْتَ لِهَذَا وَجَبَتْ، وَلِهَذَا وَجَبَتْ، قَالَ: «شَهَادَةُ القَوْمِ المُؤْمِنُونَ شُهَدَاءُ اللَّهِ فِي الأَرْضِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2642

کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان باب : کسی گواہ کو عادل ثابت کرنے کے لیے کتنے آدمیوں کی گواہی ضروری ہے؟ ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ثابت سے اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو لوگوں نے اس میت کی تعریف کی ، آپ نے فرمایا کہ واجب ہوگئی ، پھر دوسرا جنازہ گزرا تو لوگوں نے اس کی برائی کی ، یا اس کے سوا اور الفاظ ( اسی مفہوم کو ادا کرنے کے لیے ) کہے ( راوی کو شبہ ہے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر بھی فرمایا کہ واجب ہوگئی ۔ عرض کیا گیا ، یا رسول اللہ ! آپ نے اس جنازہ کے متعلق بھی فرمایا کہ واجب ہوگئی اور پہلے جنازہ پر بھی یہی فرمایا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایمان والی قوم کی گواہی ( بارگاہ الٰہی میں مقبول ہے ) یہ لوگ زمین پر اللہ کے گواہ ہیں ۔