كِتَابُ الشَّهَادَاتِ بَابُ إِذَا شَهِدَ شَاهِدٌ، أَوْ شُهُودٌ بِشَيْءٍ، وَقَالَ آخَرُونَ: مَا عَلِمْنَا ذَلِكَ، يُحْكَمُ بِقَوْلِ مَنْ شَهِدَ صحيح حَدَّثَنَا حِبَّانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الحَارِثِ، أَنَّهُ تَزَوَّجَ ابْنَةً لِأَبِي إِهَابِ بْنِ عُزَيْزٍ، فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ: قَدْ أَرْضَعْتُ عُقْبَةَ، وَالَّتِي تَزَوَّجَ، فَقَالَ لَهَا عُقْبَةُ: مَا أَعْلَمُ أَنَّكِ أَرْضَعْتِنِي، وَلاَ أَخْبَرْتِنِي، فَأَرْسَلَ إِلَى آلِ أَبِي إِهَابٍ يَسْأَلُهُمْ، فَقَالُوا: مَا عَلِمْنَا أَرْضَعَتْ صَاحِبَتَنَا، فَرَكِبَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَيْفَ وَقَدْ قِيلَ»، فَفَارَقَهَا وَنَكَحَتْ زَوْجًا غَيْرَهُ
کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان
باب : جب ایک یا کئی گواہ کسی معاملے کے اثبات میں گواہی دیں
ہم سے حبان نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو عبداللہ نے خبر دی ، کہا ہم کو عمر بن سعید بن ابی حسین نے خبر دی ، کہا کہ مجھے عبداللہ بن ابی ملیکہ نے خبر دی اور انہںے عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے کہ انہوں نے ابواہاب بن عزیز کی لڑکی سے شادی کی تھی ۔ ایک خاتون آئیں اور کہنے لگیں کہ عقبہ کو بھی میں نے دودھ پلایا ہے اور اسے بھی جس سے اس نے شادی کی ہے ۔ عقبہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے تو معلوم نہیں کہ آپ نے مجھے دودھ پلایا ہے اور آپ نے مجھے پہلے اس سلسلے میں کچھ بتایا بھی نہیں تھا ۔ پھر انہوں نے آل ابواہاب کے یہاں آدمی بھیجا کہ ان سے اس متعلق پوچھے ۔ انہوں نے بھی یہی جواب دیا کہ ہمیں معلوم نہیں کہ انہوں نے دودھ پلایا ہے ۔ عقبہ رضی اللہ عنہ اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مدینہ حاضر ہوئے اور آپ سے مسئلہ پوچھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اب کیا ہوسکتا ہے جب کہ کہا جاچکا ۔ چنانچہ آپ نے دونوں میں جدائی کرادی اور اس کا نکاح دوسرے شخص سے کرادیا ۔
تشریح :
ترجمہ باب اس طرح ثابت ہوا کہ عقبہ اور اس کی اہلیہ کے عزیز کا بیان نفی میں تھا اور دودھ پلانے والی عورت کا بیان اثبات میں تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی عورت کی گواہی قبول فرمائی۔ معلوم ہوا کہ گواہی میں اثبات نفی پر مقدم ہے۔
ترجمہ باب اس طرح ثابت ہوا کہ عقبہ اور اس کی اہلیہ کے عزیز کا بیان نفی میں تھا اور دودھ پلانے والی عورت کا بیان اثبات میں تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی عورت کی گواہی قبول فرمائی۔ معلوم ہوا کہ گواہی میں اثبات نفی پر مقدم ہے۔