كِتَابُ الشَّهَادَاتِ بَابُ شَهَادَةِ المُخْتَبِي صحيح حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ سَالِمٌ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ الأَنْصَارِيُّ يَؤُمَّانِ النَّخْلَ الَّتِي فِيهَا ابْنُ صَيَّادٍ، حَتَّى إِذَا دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، طَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ، وَهُوَ يَخْتِلُ أَنْ يَسْمَعَ مِنْ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ، وَابْنُ صَيَّادٍ مُضْطَجِعٌ عَلَى فِرَاشِهِ فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا رَمْرَمَةٌ - أَوْ زَمْزَمَةٌ - فَرَأَتْ أُمُّ ابْنِ صَيَّادٍ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ، فَقَالَتْ لِابْنِ صَيَّادٍ: أَيْ صَافِ، هَذَا مُحَمَّدٌ، فَتَنَاهَى ابْنُ صَيَّادٍ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ»
کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان
باب : جو اپنے تئیں چھپا کر گواہ بنا ہو اس کی گواہی درست ہے
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی زہری سے کہ سالم نے بیان کیا ، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا ، آپ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابی بن کعب انصاری رضی اللہ عنہ کو ساتھ لے کر کھجور کے اس باغ کی طرف تشریف لے گئے جس میں ابن صیاد تھا ۔ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم باغ میں داخل ہوئے تو آپ درختوں کی آڑ میں چھپ کر چلنے لگے ۔ آپ چاہتے تھے کہ ابن صیاد آپ کو دیکھنے نہ پائے اور اس سے پہلے آپ اس کی باتیں سن سکیں ۔ ابن صیاد ایک روئیں دار چادر میں زمین پر لیٹا ہوا تھا اور کچھ گنگنا رہا تھا ۔ ابن صیاد کی ماں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم درخت کی آڑ لیے چلے آرہے ہیں تو وہ کہنے لگی اے صاف ! یہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) آرہے ہیں ۔ ابن صیاد ہوشیار ہوگیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اگر اسے اپنے حال پر رہنے دیتی تو بات ظاہر ہوجاتی ۔
تشریح :
ابن صیاد مدینہ میں ایک یہودی لڑکا تھا جو بڑ مارا کرتا تھا کہ مجھ پر بھی وحی اترتی ہے۔ حالانکہ اس پر شیطان سوار تھا۔ اکثر نیم بے ہوشی میں رہتا تھا اور دیوانگی کی باتیں کرتا تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ چاہا چھپ کر اس کی بڑ کو سنیں اور وہ آپ کو دیکھ نہ سکے۔ یہی واقعہ یہاں مذکور ہے اور اسی سے حضرت امام نے ترجمۃ الباب کو ثابت فرمایا ہے۔
ابن صیاد مدینہ میں ایک یہودی لڑکا تھا جو بڑ مارا کرتا تھا کہ مجھ پر بھی وحی اترتی ہے۔ حالانکہ اس پر شیطان سوار تھا۔ اکثر نیم بے ہوشی میں رہتا تھا اور دیوانگی کی باتیں کرتا تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ چاہا چھپ کر اس کی بڑ کو سنیں اور وہ آپ کو دیکھ نہ سکے۔ یہی واقعہ یہاں مذکور ہے اور اسی سے حضرت امام نے ترجمۃ الباب کو ثابت فرمایا ہے۔