كِتَابُ الشَّهَادَاتِ بَابُ إِذَا عَدَّلَ رَجُلٌ أَحَدًا فَقَالَ: لاَ نَعْلَمُ إِلَّا خَيْرًا، أَوْ قَالَ: مَا عَلِمْتُ إِلَّا خَيْرًا صحيح حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ [ص:168] النُّمَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، وَقَالَ: اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، وَابْنُ المُسَيِّبِ، وَعَلْقَمَةُ بْنُ وَقَّاصٍ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا - وَبَعْضُ حَدِيثِهِمْ يُصَدِّقُ بَعْضًا حِينَ - قَالَ لَهَا أَهْلُ الإِفْكِ: مَا قَالُوا: فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا، وَأُسَامَةَ حِينَ اسْتَلْبَثَ الوَحْيُ يَسْتَأْمِرُهُمَا فِي فِرَاقِ أَهْلِهِ، فَأَمَّا أُسَامَةُ فَقَالَ: أَهْلُكَ وَلاَ نَعْلَمُ إِلَّا خَيْرًا، وَقَالَتْ بَرِيرَةُ: إِنْ رَأَيْتُ عَلَيْهَا أَمْرًا أَغْمِصُهُ أَكْثَرَ مِنْ أَنَّهَا جَارِيَةٌ حَدِيثَةُ السِّنِّ، تَنَامُ عَنْ عَجِينِ أَهْلِهَا، فَتَأْتِي الدَّاجِنُ، فَتَأْكُلُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ يَعْذِرُنَا فِي رَجُلٍ بَلَغَنِي أَذَاهُ فِي أَهْلِ بَيْتِي، فَوَاللَّهِ مَا عَلِمْتُ مِنْ أَهْلِي إِلَّا خَيْرًا، وَلَقَدْ ذَكَرُوا رَجُلًا مَا عَلِمْتُ عَلَيْهِ إِلَّا خَيْرًا»
کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان
باب : اگر ایک شخص دوسرے کے نیک عادات و عمدہ خصائل بیان کرنے کے لئے اگر صرف یہ کہے کہ ہم تو اس کے متعلق اچھا ہی جانتے ہیں یا یہ کہے کہ میں اس کے متعلق صرف اچھی بات جانتا ہوں۔
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن عمر نمیری نے بیان کیا ، کہا ہم سے ثوبان نے بیان کیا اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، انہیں عروہ ، ابن مسیب ، علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کے متعلق خبر دی اور ان کی باہم ایک کی بات دوسرے کی بات کی تصدیق کرتی ہے کہ جب ان پر تہمت لگانے والوں نے تہمت لگائی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی اور اسامہ رضی اللہ عنہما کو اپنی بیوی ( عائشہ رضی اللہ عنہا ) کو اپنے سے جدا کرنے کے متعلق مشورہ کرنے کے لیے بلایا ، کیو ں کہ آپ پر اب تک ( اس سلسلے میں ) وحی نہیں آئی تھی ۔ اسامہ رضی اللہ عنہ نے تو یہ کہا کہ آپ کی زوجہ مطہرہ ( عائشہ رضی اللہ عنہ ) میں ہم سوائے خیر کے اور کچھ نہیں جانتے ۔ اور بریرہ رضی اللہ عنہ ( ان کی خادمہ ) نے کہا کہ میں کوئی ایسی چیز نہیں جانتی جس سے ان پر عیب لگایا جاسکے ۔ اتنی بات ضرور ہے کہ وہ نوعمر لڑکی ہیں کہ آٹا گوندھتی اور پھر جاکے سورہتی ہے اور بکری آکر اسے کھالیتی ہے ۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( تہمت کے جھوٹ ثابت ہونے کے بعد ) فرمایا کہ ایسے شخص کی طرف سے کون عذر خواہی کرے گا جو میری بیوی کے بارے میں بھی مجھے اذیت پہنچاتا ہے ۔ قسم اللہ کی ! میں نے اپنے گھر میں خیر کے سوا اور کچھ نہیں دیکھا اور لوگ ایسے شخص کا نام لیتے ہیں جس کے متعلق مجھے خیر کے سوا اور کچھ معلوم نہیں ۔
تشریح :
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر تہمت کا واقعہ اسلامی تاریخ کا ایک مشہور ترین حادثہ ہے۔ جس میں آنحضرتﷺ اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور بہت سے اکابر صحابہ کو بہت تکالیف کا سامنا کرنا پڑا۔آخر اس بارے مبں سورۃ نور نازل ہوئی اور اللہ پاک نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی پاک دامنی ظاہر کرنے کے سلسلے میں کئی شاندار بیانات دئیے ۔ امام بخاری رحمہ اللہ تعالٰی نے مطلب باب اس سے نکالا کہ حضرت اسامہ نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی تعدیل ان لفظوں میں بیان کی جو مقصد باب ہیں۔
ال الزام کا بانی عبد اللہ بن ابی منافق مردود تھا جو اسلام سے دل میں سخت کینہ رکھتا تھا۔ الزام ایک نہابت ہی پاک دامن صحابی صفوان بن معطل کے ساتھ لگایا تھا جو نہایت نیک صالح اور مرد عفیف تھا۔ یہ اللہ کی راہ میں شہید ہوا۔ حدیث افک کی اور تفصیل اپنے مقام پر آئے گی۔
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر تہمت کا واقعہ اسلامی تاریخ کا ایک مشہور ترین حادثہ ہے۔ جس میں آنحضرتﷺ اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور بہت سے اکابر صحابہ کو بہت تکالیف کا سامنا کرنا پڑا۔آخر اس بارے مبں سورۃ نور نازل ہوئی اور اللہ پاک نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی پاک دامنی ظاہر کرنے کے سلسلے میں کئی شاندار بیانات دئیے ۔ امام بخاری رحمہ اللہ تعالٰی نے مطلب باب اس سے نکالا کہ حضرت اسامہ نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی تعدیل ان لفظوں میں بیان کی جو مقصد باب ہیں۔
ال الزام کا بانی عبد اللہ بن ابی منافق مردود تھا جو اسلام سے دل میں سخت کینہ رکھتا تھا۔ الزام ایک نہابت ہی پاک دامن صحابی صفوان بن معطل کے ساتھ لگایا تھا جو نہایت نیک صالح اور مرد عفیف تھا۔ یہ اللہ کی راہ میں شہید ہوا۔ حدیث افک کی اور تفصیل اپنے مقام پر آئے گی۔