كِتَابُ الهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا بَابُ فَضْلِ المَنِيحَةِ صحيح وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ عَنِ الهِجْرَةِ، فَقَالَ: «وَيْحَكَ إِنَّ الهِجْرَةَ شَأْنُهَا شَدِيدٌ، فَهَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ؟» قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «فَتُعْطِي صَدَقَتَهَا؟»، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «فَهَلْ تَمْنَحُ مِنْهَا شَيْئًا؟»، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «فَتَحْلُبُهَا يَوْمَ وِرْدِهَا؟»، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «فَاعْمَلْ مِنْ وَرَاءِ البِحَارِ، فَإِنَّ اللَّهَ لَنْ يَتِرَكَ مِنْ عَمَلِكَ شَيْئًا»
کتاب: ہبہ کے مسائل، فضیلت اور ترغیب کا بیان
باب : تحفہ منیحہ کی فضیلت کے بارے میں
اور محمد بن یوسف نے بیان کیا، ان سے اوزاعی نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے عطاءبن ےزید نے بیان کیا اور ان سے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک دیہاتی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے ہجرت کے لیے پوچھا۔ آپ نے فرمایا، خدا تم پر رحم کرے۔ ہجرت کا تو بڑا ہی دشوار معاملہ ہے۔ تمہارے پاس اونٹ بھی ہے؟ انہوں نے کہا جی ہاں ! آپ نے دریافت فرمایا، اور اس کا صدقہ ( زکوٰۃ ) بھی ادا کرتے ہو؟ انہوں نے کہا جی ہاں ! آپ نے دریافت فرمایا، اس میں سے کچھ ہد یہ بھی دیتے ہو؟ انہوں نے کہا جی ہاں ! آپ نے دریافت فرمایا، تو تم اسے پانی پلانے کے لیے گھاٹ پر لے جانے والے دن دوہتے ہوگے؟ انہوں نے کہا جی ہاں ! پھر آپ نے فرمایا کہ سمندروں کے پار بھی اگر تم عمل کرو گے تو اللہ تعالیٰ تمہارے عمل میں سے کوئی چیز نہیں چھوڑے گا۔
تشریح :
ایک دیہاتی نے دیگر مہاجرین کی طرح اپنا ملک چھوڑ کر مدینہ میں رہنا چاہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم جانتے تھے کہ اس سے ہجرت نہ نبھ سکے گی۔ اس لیے آپ نے فرمایا کہ اپنے ملک میں رہ کر نیک کام کرتا رہ، یہی کافی ہے۔ یہ واقعہ فتح مکہ کے بعد کا ہے جب کہ ہجرت فرض نہیں رہی تھی۔
ایک دیہاتی نے دیگر مہاجرین کی طرح اپنا ملک چھوڑ کر مدینہ میں رہنا چاہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم جانتے تھے کہ اس سے ہجرت نہ نبھ سکے گی۔ اس لیے آپ نے فرمایا کہ اپنے ملک میں رہ کر نیک کام کرتا رہ، یہی کافی ہے۔ یہ واقعہ فتح مکہ کے بعد کا ہے جب کہ ہجرت فرض نہیں رہی تھی۔