‌صحيح البخاري - حدیث 2631

كِتَابُ الهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا بَابُ فَضْلِ المَنِيحَةِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي كَبْشَةَ السَّلُولِيِّ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَرْبَعُونَ خَصْلَةً أَعْلاَهُنَّ مَنِيحَةُ العَنْزِ، مَا مِنْ عَامِلٍ يَعْمَلُ بِخَصْلَةٍ مِنْهَا رَجَاءَ ثَوَابِهَا، وَتَصْدِيقَ مَوْعُودِهَا، إِلَّا أَدْخَلَهُ اللَّهُ بِهَا الجَنَّةَ» قَالَ حَسَّانُ: فَعَدَدْنَا مَا دُونَ مَنِيحَةِ العَنْزِ، مِنْ رَدِّ السَّلاَمِ، وَتَشْمِيتِ العَاطِسِ، وَإِمَاطَةِ الأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ، وَنَحْوِهِ فَمَا اسْتَطَعْنَا أَنْ نَبْلُغَ خَمْسَ عَشْرَةَ خَصْلَةً

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2631

کتاب: ہبہ کے مسائل، فضیلت اور ترغیب کا بیان باب : تحفہ منیحہ کی فضیلت کے بارے میں ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عیسیٰ بن یونس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اوزاعی نے بیان کیا حسان بن عط یہ سے، ان سے ابوکبشہ سلولی نے اور انہوں نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے سنا۔ آپ بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، چالیس خصلتیں جن میں سب سے اعلیٰ و ارفع دودھ دینے والی بکری کا ہد یہ کرنا ہے۔ ایسی ہیں کہ جو شخص ان میں سے ایک خصلت پر بھی عامل ہوگا ثواب کی نیت سے اور اللہ کے وعدے کو سچا سمجھتے ہوئے تو اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اسے جنت میں داخل کرے گا۔ حسان نے کہا کہ دودھ دینے والی بکری کے ہد یہ کو چھوڑ کر ہم نے سلام کا جواب دینا، چھینکنے والے کا جواب دینا اور تکلیف دینے والی چیز کو راستے سے ہٹادینے وغیرہ کا شمار کیا، تو سب پندرہ خصلتیں بھی ہم شمار نہ کرسکے۔
تشریح : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان خصلتوں کو کسی مصلحت سے مبہم رکھا۔ شاید یہ غرض ہو کہ ان کے سوا اور دوسری نیک خصلتوں میں لوگ سستی نہ کرنے لگیں۔ مترجم کہتا ہے کہ ایسی عمدہ خصلتیں جن پر جنت کا وعدہ کیاگیا ہے۔ متفرق احادیث میں چالیس بلکہ زیادہ بھی مذکور موجود ہیں۔ یہ امر دیگر ہے کہ حضرت حسان بن عطیہ کو ان سب کا مجموعی طور پر علم نہ ہوسکا۔ تفصیل مزید کے لیے کتاب شعب الایمان امام بیہقی کا مطالعہ مفید ہوگا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان خصلتوں کو کسی مصلحت سے مبہم رکھا۔ شاید یہ غرض ہو کہ ان کے سوا اور دوسری نیک خصلتوں میں لوگ سستی نہ کرنے لگیں۔ مترجم کہتا ہے کہ ایسی عمدہ خصلتیں جن پر جنت کا وعدہ کیاگیا ہے۔ متفرق احادیث میں چالیس بلکہ زیادہ بھی مذکور موجود ہیں۔ یہ امر دیگر ہے کہ حضرت حسان بن عطیہ کو ان سب کا مجموعی طور پر علم نہ ہوسکا۔ تفصیل مزید کے لیے کتاب شعب الایمان امام بیہقی کا مطالعہ مفید ہوگا۔