‌صحيح البخاري - حدیث 2623

كِتَابُ الهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا بَابٌ: لاَ يَحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يَرْجِعَ فِي هِبَتِهِ وَصَدَقَتِهِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَأَضَاعَهُ الَّذِي كَانَ عِنْدَهُ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَشْتَرِيَهُ مِنْهُ وَظَنَنْتُ أَنَّهُ بَائِعُهُ بِرُخْصٍ، فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «لاَ تَشْتَرِهِ وَإِنْ أَعْطَاكَهُ بِدِرْهَمٍ وَاحِدٍ [ص:165]، فَإِنَّ العَائِدَ فِي صَدَقَتِهِ كَالكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2623

کتاب: ہبہ کے مسائل، فضیلت اور ترغیب کا بیان باب : کسی کے لیے حلال نہیں کہ اپنا دیا ہوا ہدیہ یا صدقہ واپس لے لے ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا زید بن اسلم سے، ان سے ان کے باپ نے کہ انہوں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا۔ آپ نے فرمایا کہ میں نے ایک گھوڑا اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے ( ایک شخص کو ) دیا )۔ جسے میں نے وہ گھوڑا دیا تھا، اس نے اسے دبلا کردیا۔ اس لیے میرا ارادہ ہوا کہ اس سے اپنا وہ گھوڑا خرید لوں، میرا یہ بھی خیال تھا کہ وہ شخص وہ گھوڑا سستے داموں پر بیچ دے گا۔ لیکن جب میں نے اس کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ تم اسے نہ خریدو، خواہ تمہیں وہ ایک ہی درہم میں کیوں نہ دے۔ کیوں کہ اپنے صدقہ کو واپس لینے والا شخص اس کتے کی طرح ہے جو اپنی ہی قے خود چاٹتا ہے۔
تشریح : اس گھوڑے کا نام ورد تھا۔ یہ تمیم داری نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفہ گزرانا تھا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بخش دیا تھا۔ اس گھوڑے کا نام ورد تھا۔ یہ تمیم داری نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفہ گزرانا تھا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بخش دیا تھا۔