‌صحيح البخاري - حدیث 2619

كِتَابُ الهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا بَابُ الهَدِيَّةِ لِلْمُشْرِكِينَ صحيح حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: رَأَى عُمَرُ حُلَّةً عَلَى رَجُلٍ تُبَاعُ، فَقَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ابْتَعْ هَذِهِ الحُلَّةَ تَلْبَسْهَا يَوْمَ الجُمُعَةِ، وَإِذَا جَاءَكَ الوَفْدُ؟ فَقَالَ: «إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذَا مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ فِي الآخِرَةِ»، فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا، بِحُلَلٍ، فَأَرْسَلَ إِلَى عُمَرَ مِنْهَا بِحُلَّةٍ، فَقَالَ عُمَرُ: كَيْفَ أَلْبَسُهَا وَقَدْ قُلْتَ فِيهَا مَا قُلْتَ؟ قَالَ: «إِنِّي لَمْ أَكْسُكَهَا لِتَلْبَسَهَا تَبِيعُهَا، أَوْ تَكْسُوهَا»، فَأَرْسَلَ بِهَا عُمَرُ إِلَى أَخٍ لَهُ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2619

کتاب: ہبہ کے مسائل، فضیلت اور ترغیب کا بیان باب : مشرکوں کو ہدیہ دینا ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر نے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ ایک شخص کے یہاں ایک ریشمی جوڑا بک رہا ہے۔ تو آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ آپ یہ جوڑا خرید لیجئے تاکہ جمعہ کے دن اور جب کوئی وفد آئے تو آپ اسے پہنا کریں۔ آپ نے فرمایا کہ اسے تو وہ لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوتا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بہت سے ریشمی جوڑے آئے اور آپ نے ان میں سے ایک جوڑا عمر رضی اللہ عنہ کو بھیجا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اسے کس طرح پہن سکتا ہوں جب کہ آپ خود ہی اس کے متعلق جو کچھ ارشاد فرمانا تھا، فرماچکے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ میں نے تمہیں پہننے کے لیے نہیں دیا بلکہ اس لیے دیا کہ تم اسے بیچ دو یا کسی ( غیرمسلم ) کو پہنادو۔ چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے اسے مکے میں اپنے ایک بھائی کے گھر بھیج دیا جو ابھی اسلام نہیں لایا تھا۔
تشریح : معلوم ہوا کہ مشرکین کو ہدیہ دیا بھی جاسکتا ہے۔ اسلام نے دنیاوی معاملات میں اپنوں اور غیروں کے ساتھ ہمیشہ رواداری و اشتراک باہمی کا ثبوت دیا ہے۔ اسلام کی چودہ سو سالہ تاریخ سے عیاں ہے کہ مسلمان جس ملک میں گئے، تمدن اور معاشرت میں وہاں کی قوموں میں خلط ملط ہوگئے۔ جس زمین پر جاکر بسے اس کو گل و گلزار بنادیا۔ کاش! معاندین اسلام ان حقائق پر غور کریں۔ معلوم ہوا کہ مشرکین کو ہدیہ دیا بھی جاسکتا ہے۔ اسلام نے دنیاوی معاملات میں اپنوں اور غیروں کے ساتھ ہمیشہ رواداری و اشتراک باہمی کا ثبوت دیا ہے۔ اسلام کی چودہ سو سالہ تاریخ سے عیاں ہے کہ مسلمان جس ملک میں گئے، تمدن اور معاشرت میں وہاں کی قوموں میں خلط ملط ہوگئے۔ جس زمین پر جاکر بسے اس کو گل و گلزار بنادیا۔ کاش! معاندین اسلام ان حقائق پر غور کریں۔