كِتَابُ الهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا بَابُ قَبُولِ الهَدِيَّةِ مِنَ المُشْرِكِينَ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا المُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلاَثِينَ وَمِائَةً [ص:164]، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ مَعَ أَحَدٍ مِنْكُمْ طَعَامٌ؟»، فَإِذَا مَعَ رَجُلٍ صَاعٌ مِنْ طَعَامٍ أَوْ نَحْوُهُ، فَعُجِنَ، ثُمَّ جَاءَ رَجُلٌ مُشْرِكٌ، مُشْعَانٌّ طَوِيلٌ، بِغَنَمٍ يَسُوقُهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَيْعًا أَمْ عَطِيَّةً، أَوْ قَالَ: أَمْ هِبَةً؟ ، قَالَ: لاَ بَلْ بَيْعٌ، فَاشْتَرَى مِنْهُ شَاةً، فَصُنِعَتْ، وَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَوَادِ البَطْنِ أَنْ يُشْوَى، وَايْمُ اللَّهِ، مَا فِي الثَّلاَثِينَ وَالمِائَةِ إِلَّا قَدْ حَزَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ حُزَّةً مِنْ سَوَادِ بَطْنِهَا، إِنْ كَانَ شَاهِدًا أَعْطَاهَا إِيَّاهُ، وَإِنْ كَانَ غَائِبًا خَبَأَ لَهُ، فَجَعَلَ مِنْهَا قَصْعَتَيْنِ، فَأَكَلُوا أَجْمَعُونَ وَشَبِعْنَا، فَفَضَلَتِ القَصْعَتَانِ، فَحَمَلْنَاهُ عَلَى البَعِيرِ، أَوْ كَمَا قَالَ
کتاب: ہبہ کے مسائل، فضیلت اور ترغیب کا بیان
باب : مشرکین کا ہدیہ قبول کرلینا
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ نے بیان کیا، ان سے ابوعثمان نے بیان کیا اور ان سے عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ہم ایک سو تیس آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( ایک سفر میں ) تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا کسی کے ساتھ کھانے کی بھی کوئی چیز ہے؟ ایک صحابی کے ساتھ تقریباً ایک صاع کھانا ( آٹا ) تھا۔ وہ آٹا گوندھا گیا۔ پھر ایک لمبا تڑنگا مشرک پریشان حال بکریاں ہانکتا ہوا آیا۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا یہ بیچنے کے لیے ہیں۔ یا کسی کا عط یہ ہی یا آپ نے ( عط یہ کی بجائے ) ہبہ فرمایا۔ اس نے کہا کہ نہیں بیچنے کے لیے ہیں۔ آپ نے اس سے ایک بکری خریدی پھر وہ ذبح کی گئی۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی کلیجی بھوننے کے لیے کہا۔ قسم خدا کی ایک سو تیس اصحاب میں سے ہر ایک کو اس کلیجی میں سے کاٹ کے دیا۔ جو موجود تھے انہیں تو آپ نے فورا ہی دے دیا اور جو اس وقت موجود نہیں تھے ان کا حصہ محفوظ رکھ لیا۔ پھر بکری کے گوشت کو دو بڑی قابوں میں رکھاگیا اور سب نے خوب سیر ہوکر کھایا۔ جو کچھ قابوں میں بچ گیا تھا اسے اونٹ پر رکھ کر ہم واپس لائے۔ او کما قال۔
تشریح :
اس سے بھی کسی کافر مشرک کا ہدیہ قبول کرنا یا اس سے کوئی چیز خریدناجائز ثابت ہوا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک عظیم معجزہ بھی ثابت ہوا کہ آپ کی دعاءسے وہ قلیل گوشت سب کے لیے کافی ہوگیا۔
اس سے بھی کسی کافر مشرک کا ہدیہ قبول کرنا یا اس سے کوئی چیز خریدناجائز ثابت ہوا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک عظیم معجزہ بھی ثابت ہوا کہ آپ کی دعاءسے وہ قلیل گوشت سب کے لیے کافی ہوگیا۔