كِتَابُ الهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا بَابُ إِذَا وَهَبَ بَعِيرًا لِرَجُلٍ وَهُوَ رَاكِبُهُ فَهُوَ جَائِزٌ صحيح وَقَالَ الحُمَيْدِيُّ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، وَكُنْتُ عَلَى بَكْرٍ صَعْبٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعُمَرَ: «بِعْنِيهِ»، فَابْتَاعَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «[ص:163] هُوَ لَكَ يَا عَبْدَ اللَّهِ»
کتاب: ہبہ کے مسائل، فضیلت اور ترغیب کا بیان
باب : اگر کوئی شخص اونٹ پر سوار ہو اور دوسرا شخص وہ اونٹ اس کو ہبہ کردے تو درست ہے
اور حمیدی نے بیان کیا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا کہ ہم سے عمرو نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے اور میں ایک سرکش اونٹ پر سوار تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ یہ اونٹ مجھے بیچ دے چنانچہ آپ نے اسے خرید لیا اور پھر فرمایا عبداللہ ! تو یہ اونٹ لے جا ( میں نے یہ تجھ کو بخش دیا )
تشریح :
حضرت عبداللہ اونٹ پر سوار تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حالت میں اسے خرید لیا اور پھر از راہ نوازش عبداللہ کو اسی حالت میں اسے ہبہ فرمادیا، اسی سے ترجمۃ الباب ثابت ہوا۔
حضرت عبداللہ اونٹ پر سوار تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حالت میں اسے خرید لیا اور پھر از راہ نوازش عبداللہ کو اسی حالت میں اسے ہبہ فرمادیا، اسی سے ترجمۃ الباب ثابت ہوا۔