كِتَابُ الهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا بَابُ الهِبَةِ المَقْبُوضَةِ وَغَيْرِ المَقْبُوضَةِ، وَالمَقْسُومَةِ وَغَيْرِ المَقْسُومَةِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَارِبٍ، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: بِعْتُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعِيرًا فِي سَفَرٍ، فَلَمَّا أَتَيْنَا المَدِينَةَ قَالَ: «ائْتِ المَسْجِدَ فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ» فَوَزَنَ - قَالَ شُعْبَةُ: أُرَاهُ فَوَزَنَ لِي - فَأَرْجَحَ، فَمَا زَالَ مَعِي مِنْهَا شَيْءٌ حَتَّى أَصَابَهَا أَهْلُ الشَّأْمِ يَوْمَ الحَرَّةِ
کتاب: ہبہ کے مسائل، فضیلت اور ترغیب کا بیان
باب : جو چیز قبضہ میں ہو یا نہ ہو اور جو چیز بٹ گئی ہو اور جو نہ بٹی ہو، اس کا ہبہ کا بیان
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا محارب بن دثار سے اور انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ فرماتے تھے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سفر میں ایک اونٹ بیچا تھا۔ جب ہم مدینہ پہنچے تو آپ نے فرمایا کہ مسجد میں جاکر دو رکعت نماز پڑھ، پھر آپ نے وزن کیا۔ شعبہ نے بیان کیا، میرا خیال ہے کہ ( جابر رضی اللہ عنہ نے کہا ) میرے لیے وزن کیا ( آپ کے حکم سے حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے ) اور ( اس پلڑے کو جس میں سکہ تھا ) جھکا دیا۔ ( تاکہ مجھے زیادہ ملے ) اس میں سے کچھ تھوڑا سا میرے پاس جب سے محفوظ تھا۔ لیکن شام والے ( اموی لشکر ) یوم حرہ کے موقع پر مجھ سے چھین کر لے گئے۔
تشریح :
حضرت مجتہد اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے ترجمۃ الباب ثابت فرمانے کے لیے قبیلہ ہوازن کے قیدیوں کا معاملہ پیش کیا ہے کہ اسلامی لشکر کے قبضہ میں آنے کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پھر ہوازن والوں کو ہبہ فرمادیاتھا۔ دوسرا واقعہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا ہے جن سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ خریدا، پھر مدینہ واپس آکر اس کی قیمت ادا فرمائی اور ساتھ ہی مزید آپ نے اور بھی بطور بخشش ہبہ فرمایا۔ اسی سے ترجمۃ الباب ثابت ہوا۔
حضرت مجتہد اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے ترجمۃ الباب ثابت فرمانے کے لیے قبیلہ ہوازن کے قیدیوں کا معاملہ پیش کیا ہے کہ اسلامی لشکر کے قبضہ میں آنے کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پھر ہوازن والوں کو ہبہ فرمادیاتھا۔ دوسرا واقعہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا ہے جن سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ خریدا، پھر مدینہ واپس آکر اس کی قیمت ادا فرمائی اور ساتھ ہی مزید آپ نے اور بھی بطور بخشش ہبہ فرمایا۔ اسی سے ترجمۃ الباب ثابت ہوا۔