‌صحيح البخاري - حدیث 2602

كِتَابُ الهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا بَابُ هِبَةِ الوَاحِدِ لِلْجَمَاعَةِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِشَرَابٍ، فَشَرِبَ وَعَنْ يَمِينِهِ غُلاَمٌ وَعَنْ يَسَارِهِ الأَشْيَاخُ، فَقَالَ لِلْغُلاَمِ: «إِنْ أَذِنْتَ لِي أَعْطَيْتُ هَؤُلاَءِ»، فَقَالَ: مَا كُنْتُ لِأُوثِرَ بِنَصِيبِي مِنْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحَدًا، فَتَلَّهُ فِي يَدِهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2602

کتاب: ہبہ کے مسائل، فضیلت اور ترغیب کا بیان باب : ایک چیز کئی آدمیوں کو ہبہ کرے تو کیسا ہے؟ ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے، وہ ابوحازم سے، وہ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پینے کو کچھ لایا، ( دودھ یا پانی ) آپ نے اسے نوش فرمایا، آپ کے دائیں طرف ایک بچہ بیٹھا تھا اور بڑے بوڑھے لوگ بائیں طرف بیٹھے ہوئے تھے، آپ نے اس بچے سے فرمایا کہ اگر تو اجازت دے ( تو بچا ہوا پانی ) میں ان بڑے لوگوں کو دے دوں؟ لیکن اس نے کہا کہ یا رسول اللہ ! آپ کے جوٹھے میں سے ملنے والے کسی حصہ کا میں ایثار نہیں کرسکتا۔ آنحضرت رضی اللہ عنہ نے پیالہ جھٹکے کے ساتھ اسی کی طرف بڑھادیا۔
تشریح : حافظ نے کہا، چونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے یہ فرمایا کہ وہ اپنا حصہ بوڑھوں کو ہبہ کردیں اوربوڑھے کئی تھے اور ان کا حصہ مشاع تھا، اس لیے مشاع کو ہبہ کا جواز نکلا اور ثابت ہوا کہ ایک چیز کئی اشخاص کو مشترک طور پر ہبہ کی جاسکتی ہے۔ حافظ نے کہا، چونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے یہ فرمایا کہ وہ اپنا حصہ بوڑھوں کو ہبہ کردیں اوربوڑھے کئی تھے اور ان کا حصہ مشاع تھا، اس لیے مشاع کو ہبہ کا جواز نکلا اور ثابت ہوا کہ ایک چیز کئی اشخاص کو مشترک طور پر ہبہ کی جاسکتی ہے۔