كِتَابُ الهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا بَابُ هِبَةِ الرَّجُلِ لِامْرَأَتِهِ وَالمَرْأَةِ لِزَوْجِهَا صحيح حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: «لَمَّا ثَقُلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاشْتَدَّ وَجَعُهُ اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي، فَأَذِنَّ لَهُ، فَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ تَخُطُّ رِجْلاَهُ الأَرْضَ، وَكَانَ بَيْنَ العَبَّاسِ وَبَيْنَ رَجُلٍ آخَرَ»، فَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَذَكَرْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ مَا قَالَتْ عَائِشَةُ، فَقَالَ لِي: وَهَلْ تَدْرِي مَنِ الرَّجُلُ الَّذِي لَمْ تُسَمِّ عَائِشَةُ؟ قُلْتُ: لاَ، قَالَ: هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ
کتاب: ہبہ کے مسائل، فضیلت اور ترغیب کا بیان
باب : خاوند کا اپنی بیوی کو اور بیوی کا اپنے خاوند کو کچھ ہبہ کرنا
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو ہشام نے خبردی، انہیں معمرنے، انہیں زہری نے، کہا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ نے خبر دی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری بڑھی اور تکلیف شدید ہوگئی تو آپ نے اپنی بیویوں سے میرے گھر میں ایام مرض گزارنے کی اجازت چاہی اور آپ کو بیویوں نے اجازت دے دی تو آپ اس طرح تشریف لائے کہ دونوں قدم زمین پر رگڑ کھارہے تھے۔ آپ اس وقت حضرت عباس رضی اللہ عنہ اور ایک اور صاحب کے درمیان تھے۔ عبیداللہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے عائشہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کا ذکر ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کیا۔ تو انہوں نے مجھ سے پوچھا، عائشہ رضی اللہ عنہ نے جن کا نام نہیں لیا، جانتے ہووہ کون تھے؟ میں نے کہا کہ نہیں؟ آپ نے فرمایا کہ وہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ تھے۔
تشریح :
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ مرض الوفات تھا۔ آپ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر تھے۔ اس موقع پر جملہ ازواج مطہرات نے اپنی اپنی باری حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو ہبہ کردی، اسی سے مقصد باب ثابت ہوا۔
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ مرض الوفات تھا۔ آپ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر تھے۔ اس موقع پر جملہ ازواج مطہرات نے اپنی اپنی باری حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو ہبہ کردی، اسی سے مقصد باب ثابت ہوا۔