‌صحيح البخاري - حدیث 2585

كِتَابُ الهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا بَابُ المُكَافَأَةِ فِي الهِبَةِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْبَلُ الهَدِيَّةَ وَيُثِيبُ عَلَيْهَا»، لَمْ يَذْكُرْ وَكِيعٌ، وَمُحَاضِرٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2585

کتاب: ہبہ کے مسائل، فضیلت اور ترغیب کا بیان باب : ہبہ کا معاوضہ ( بدلہ ) ادا کرنا ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے عیسیٰ بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہد یہ قبول فرمالیا کرتے۔ لیکن اس کا بدلہ بھی دے دیا کرتے تھے۔ اس حدیث کو وکیع اور محاضر نے بھی روایت کیا، مگر انہوں نے اس کو ہشام سے، انہوں نے اپنے باپ سے انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے کے الفاظ نہیں کہے۔
تشریح : حدیث کے آخر میں راوی کے الفاظ لم ےذکر وکیع و محاضر عن ہشام عن ابیہ عن عائشۃ کا مطلب یہ کہ وکیع اور محاضر ہر دو راویوں نے اس حدیث کو ہشام سے، انہوں نے اپنے باپ سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے وصل نہیں کیا، بلکہ مرسلاً ہشام سے روایت کیا۔ ترمذی اور بزار نے کہا اس حدیث کو صرف عیسیٰ بن یونس نے وصل کیا۔ حافظ نے کہا وکیع کی روایت کو تو ابن ابی شیبہ نے نکالا، اور محاضر کی روایت مجھ کو نہیں ملی۔ بعضے مالکیہ نے اس حدیث سے ہبہ کا بدلہ کرنا واجب رکھا ہے اور حنفیہ اور شافعیہ اور جمہور کے نزدیک واجب نہیں مستحب ہے۔ قسطلانی نے کہا ہبہ بالمعاوضہ اگر معین اور معلوم معاوضہ کے بدل ہو تو بیع کی طرح درست ہوگا اور اگر معاوضہ مجہول ہو تو ہبہ صحیح نہ ہوگا۔ حدیث کے آخر میں راوی کے الفاظ لم ےذکر وکیع و محاضر عن ہشام عن ابیہ عن عائشۃ کا مطلب یہ کہ وکیع اور محاضر ہر دو راویوں نے اس حدیث کو ہشام سے، انہوں نے اپنے باپ سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے وصل نہیں کیا، بلکہ مرسلاً ہشام سے روایت کیا۔ ترمذی اور بزار نے کہا اس حدیث کو صرف عیسیٰ بن یونس نے وصل کیا۔ حافظ نے کہا وکیع کی روایت کو تو ابن ابی شیبہ نے نکالا، اور محاضر کی روایت مجھ کو نہیں ملی۔ بعضے مالکیہ نے اس حدیث سے ہبہ کا بدلہ کرنا واجب رکھا ہے اور حنفیہ اور شافعیہ اور جمہور کے نزدیک واجب نہیں مستحب ہے۔ قسطلانی نے کہا ہبہ بالمعاوضہ اگر معین اور معلوم معاوضہ کے بدل ہو تو بیع کی طرح درست ہوگا اور اگر معاوضہ مجہول ہو تو ہبہ صحیح نہ ہوگا۔