كِتَابُ الهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا بَابُ قَبُولِ الهَدِيَّةِ صحيح حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: «أَنَّ النَّاسَ كَانُوا يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ، يَبْتَغُونَ بِهَا - أَوْ يَبْتَغُونَ بِذَلِكَ - مَرْضَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
کتاب: ہبہ کے مسائل، فضیلت اور ترغیب کا بیان
باب : ہدیہ کا قبول کرنا
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدہ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ لوگ ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ) تحائف بھیجنے کے لیے عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری کا انتظار کیا کرتے تھے۔ اپنے ہدایا سی یا اس خاص دن کے انتظار سے ( راوی کو شک ہے ) لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی حاصل کرنا چاہتے تھے۔
تشریح :
خدمت نبوی میں تحفہ اور پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری میں پیش کرنا ہر دو امور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی کا باعث تھے۔ راوی کے بیان کا یہی مطلب ہے۔
خدمت نبوی میں تحفہ اور پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری میں پیش کرنا ہر دو امور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی کا باعث تھے۔ راوی کے بیان کا یہی مطلب ہے۔