‌صحيح البخاري - حدیث 2573

كِتَابُ الهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا بَابُ قَبُولِ هَدِيَّةِ الصَّيْدِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ: أَنَّهُ أَهْدَى لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِمَارًا وَحْشِيًّا وَهُوَ بِالأَبْوَاءِ، أَوْ بِوَدَّانَ، فَرَدَّ عَلَيْهِ، فَلَمَّا رَأَى مَا فِي وَجْهِهِ، قَالَ: «أَمَا إِنَّا لَمْ نَرُدَّهُ عَلَيْكَ إِلَّا أَنَّا حُرُمٌ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2573

کتاب: ہبہ کے مسائل، فضیلت اور ترغیب کا بیان باب : شکار کا تحفہ قبول کرنا ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ابن شہاب سے، وہ عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے، وہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے اور اور وہ صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گورخر کا تحفہ پیش کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مقام ابواء یا مقام ودان میں تھے ( راوی کو شبہ ہے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا تحفہ واپس کردیا۔ پھر ان کے چہرے پر ( رنج کے آثار ) دیکھ کر فرمایا کہ میں نے یہ تحفہ صرف اس لیے واپس کیا ہے کہ ہم احرام باندھے ہوئے ہیں۔
تشریح : انما قبل الصید من ابی قتادہ وردہ علی الصعب مع انہ صلی اللہ علیہ وسلم کان فی الحالین محرما لان المحرم لایملک الصید و یملک مذبوح الحلال لانہ کقطعۃ لحم لم یبق فی حکم الصید ( عینی ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کا شکار قبول فرمالیا اور صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ کا واپس فرمادیا۔ حالانکہ آپ ہر دو حالتوں میں محرم تھے۔ اس کی وجہ یہ کہ محرم شکار محض کو ملکیت میں نہیں لے سکتا اور حلال ذبیحہ کو ملکیت میں لے سکتا ہے۔ اس لیے کہ وہ گوشت کے ٹکڑے کی مانند ہے جو شکار کے حکم میں باقی نہیں رہا۔ پس صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ کا پیش کردہ گوشت شکار محض تھا اور آپ محرم تھے لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے واپس فرمادیا۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) انما قبل الصید من ابی قتادہ وردہ علی الصعب مع انہ صلی اللہ علیہ وسلم کان فی الحالین محرما لان المحرم لایملک الصید و یملک مذبوح الحلال لانہ کقطعۃ لحم لم یبق فی حکم الصید ( عینی ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کا شکار قبول فرمالیا اور صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ کا واپس فرمادیا۔ حالانکہ آپ ہر دو حالتوں میں محرم تھے۔ اس کی وجہ یہ کہ محرم شکار محض کو ملکیت میں نہیں لے سکتا اور حلال ذبیحہ کو ملکیت میں لے سکتا ہے۔ اس لیے کہ وہ گوشت کے ٹکڑے کی مانند ہے جو شکار کے حکم میں باقی نہیں رہا۔ پس صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ کا پیش کردہ گوشت شکار محض تھا اور آپ محرم تھے لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے واپس فرمادیا۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم )