كِتَابُ الهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا بَابُ مَنِ اسْتَسْقَى صحيح حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو طُوَالَةَ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دَارِنَا هَذِهِ فَاسْتَسْقَى، فَحَلَبْنَا لَهُ شَاةً لَنَا، ثُمَّ شُبْتُهُ مِنْ مَاءِ بِئْرِنَا هَذِهِ، فَأَعْطَيْتُهُ، وَأَبُو بَكْرٍ عَنْ يَسَارِهِ وَعُمَرُ تُجَاهَهُ، وَأَعْرَابِيٌّ عَنْ يَمِينِهِ، فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ عُمَرُ: هَذَا أَبُو بَكْرٍ، فَأَعْطَى الأَعْرَابِيَّ فَضْلَهُ، ثُمَّ قَالَ: «الأَيْمَنُونَ الأَيْمَنُونَ، أَلاَ فَيَمِّنُوا» قَالَ أَنَسٌ: فَهِيَ سُنَّةٌ، فَهِيَ سُنَّةٌ، ثَلاَثَ مَرَّاتٍ
کتاب: ہبہ کے مسائل، فضیلت اور ترغیب کا بیان
باب : پانی ( یا دودھ ) مانگنا
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے، کہا کہ مجھ سے ابوطوالہ نے جن کا نام عبداللہ بن عبدالرحمن تھاکہ میں نے انس رضی اللہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ ( ایک مرتبہ ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے اسی گھر میں تشریف لائے اور پانی طلب فرمایا۔ ہمارے پاس ایک بکری تھی، اسے ہم نے دوہا۔ پھر میں نے اس میں اسی کنویں کا پانی ملاکر آپ کی خدمت میں ( لسی بناکر ) پیش کیا، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں طرف بیٹھے ہوئے تھے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ سامنے تھے اور ایک د یہ اتی آپ کے دائیں طرف تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پی کر فارغ ہوئے تو ( پیالے میں کچھ دودھ بچ گیا تھا اس لیے ) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں۔ لیکن آپ نے اسے د یہ اتی کو عطا فرمایا۔ ( کیوں کہ وہ دائیں طرف تھا ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، دائیں طرف بیٹھنے والے، دائیں طرف بیٹھنے والے ہی حق رکھتے ہیں۔ پس خبردار دائیں طرف ہی سے شروع کیا کرو۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ ی سنت ہے، یہ ی سنت ہے، تین مرتبہ ( آپ نے اس بات کو دہرایا )۔
تشریح :
مقصد باب اور خلاصہ حدیث واردہ یہ ہے کہ ہر انسان کے لیے اس کی مجلس زندگی میں دوست احباب کے ساتھ بے تکلفی کے بہت سے مواقع آجاتے ہیں۔ شریعت اسلامیہ اس بارے میں تنگ نظر نہیں ہے، اس نے ایسے مواقع کے لیے ہر ممکن سہولتیں دی ہیں جو معیوب نہیں ہیں۔ مثلاً اپنے دوست احباب سے پانی پلانے کی فرمائش کرنا جیسا کہ حدیث میں مذکور ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کے یہاں تشریف لاکر پانی طلب فرمایا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ بھی مزاج رسالت کے قدر داں تھے۔ انہوں نے پانی اور دودھ ملاکر لسی بناکر پیش کردیا۔ آداب مجلس کا یہاں دوسرا واقعہ وہ پیش آیا جو روایت میں مذکور ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اظہار اور اس کی اہمیت بتلانے کے لیے تین بار یہ لفظ دہرائے۔ واقعہ یہی ہے کہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بڑی اہمیت ہے خواہ وہ سنت کتنی ہی چھوٹی کیو ںنہ ہو۔ فدائیان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہر وقت ہر کام میں سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو سامنے رکھیں، اسی میں دارین کی بھلائی ہے۔
مقصد باب اور خلاصہ حدیث واردہ یہ ہے کہ ہر انسان کے لیے اس کی مجلس زندگی میں دوست احباب کے ساتھ بے تکلفی کے بہت سے مواقع آجاتے ہیں۔ شریعت اسلامیہ اس بارے میں تنگ نظر نہیں ہے، اس نے ایسے مواقع کے لیے ہر ممکن سہولتیں دی ہیں جو معیوب نہیں ہیں۔ مثلاً اپنے دوست احباب سے پانی پلانے کی فرمائش کرنا جیسا کہ حدیث میں مذکور ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کے یہاں تشریف لاکر پانی طلب فرمایا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ بھی مزاج رسالت کے قدر داں تھے۔ انہوں نے پانی اور دودھ ملاکر لسی بناکر پیش کردیا۔ آداب مجلس کا یہاں دوسرا واقعہ وہ پیش آیا جو روایت میں مذکور ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اظہار اور اس کی اہمیت بتلانے کے لیے تین بار یہ لفظ دہرائے۔ واقعہ یہی ہے کہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بڑی اہمیت ہے خواہ وہ سنت کتنی ہی چھوٹی کیو ںنہ ہو۔ فدائیان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہر وقت ہر کام میں سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو سامنے رکھیں، اسی میں دارین کی بھلائی ہے۔