كِتَابُ الغُسْلِ بَابُ الغُسْلِ مَرَّةً وَاحِدَةً صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَاحِدِ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الجَعْدِ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَتْ مَيْمُونَةُ: «وَضَعْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاءً لِلْغُسْلِ، فَغَسَلَ يَدَيْهِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا، ثُمَّ أَفْرَغَ عَلَى شِمَالِهِ، فَغَسَلَ مَذَاكِيرَهُ، ثُمَّ مَسَحَ يَدَهُ بِالأَرْضِ، ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ، وَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ، ثُمَّ أَفَاضَ عَلَى جَسَدِهِ، ثُمَّ تَحَوَّلَ مِنْ مَكَانِهِ فَغَسَلَ قَدَمَيْهِ»
کتاب: غسل کے احکام و مسائل
باب: صرف ایک مرتبہ بدن پر پانی ڈالنا
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے عبدالواحد نے اعمش کے واسطے سے بیان کیا، انھوں نے سالم بن ابی الجعد سے، انھوں نے کریب سے، انھوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے، آپ نے فرمایا کہ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے غسل کا پانی رکھا تو آپ نے اپنے ہاتھ دو مرتبہ یا تین مرتبہ دھوئے۔ پھر پانی اپنے بائیں ہاتھ میں لے کر اپنی شرمگاہ کو دھویا۔ پھر زمین پر ہاتھ رگڑا۔ اس کے بعد کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا اور اپنے چہرے اور ہاتھوں کو دھویا۔ پھر اپنے سارے بدن پر پانی بہا لیا اور اپنی جگہ سے ہٹ کر دونوں پاؤں دھوئے۔
تشریح :
یعنی غسل میں ایک ہی بارسارے بدن پر پانی ڈالنا کافی ہے۔ گوباب کی حدیث میں ایک بار کی صراحت نہیں مطلق پانی بہانے کا ذکر ہے جو ایک ہی بار پر محمول ہوگا اسی سے ترجمہ باب نکلا۔
یعنی غسل میں ایک ہی بارسارے بدن پر پانی ڈالنا کافی ہے۔ گوباب کی حدیث میں ایک بار کی صراحت نہیں مطلق پانی بہانے کا ذکر ہے جو ایک ہی بار پر محمول ہوگا اسی سے ترجمہ باب نکلا۔