كِتَابُ الهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا بَابُ القَلِيلِ مِنَ الهِبَةِ صحيح حَدَّثَنَا [ص:154] مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَوْ دُعِيتُ إِلَى ذِرَاعٍ أَوْ كُرَاعٍ لَأَجَبْتُ، وَلَوْ أُهْدِيَ إِلَيَّ ذِرَاعٌ أَوْ كُرَاعٌ لَقَبِلْتُ»
کتاب: ہبہ کے مسائل، فضیلت اور ترغیب کا بیان
باب : تھوڑی چیز ہبہ کرنا
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن ابی عدی نے بیان کیا شعبہ سے، وہ سلیمان سے، وہ ابوحازم سے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر مجھے بازو اور پائے ( کے گوشت ) پر بھی دعوت دی جائے تو میں قبول کرلوں گا اور مجھے بازو یا پائے ( کے گوشت ) کا تحفہ بھیجا جائے تو اسے بھی قبول کرلوں گا۔
تشریح :
تحفہ کتنا بھی تھوڑا ہو قابل قدر ہے اور دعوت میں کچھ بھی پیش کیا جائے، دعوت بہر حال قابل قبول ہے۔ ان عملوں سے باہمی محبت پیدا ہوتی ہے جو اسلام کا اصلی منشاءہے۔ اس سے گوشت کا بطور ہبہ و تحفہ و ہدیہ پیش کرنا ثابت ہوا۔ حضرت امام رحمہ اللہ کے نزدیک لفظ ہبہ ان سب پر بولا جاسکتا ہے۔
تحفہ کتنا بھی تھوڑا ہو قابل قدر ہے اور دعوت میں کچھ بھی پیش کیا جائے، دعوت بہر حال قابل قبول ہے۔ ان عملوں سے باہمی محبت پیدا ہوتی ہے جو اسلام کا اصلی منشاءہے۔ اس سے گوشت کا بطور ہبہ و تحفہ و ہدیہ پیش کرنا ثابت ہوا۔ حضرت امام رحمہ اللہ کے نزدیک لفظ ہبہ ان سب پر بولا جاسکتا ہے۔