كِتَابُ الهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا بَابٌ صحيح حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ المَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَا نِسَاءَ المُسْلِمَاتِ، لاَ تَحْقِرَنَّ جَارَةٌ لِجَارَتِهَا، وَلَوْ فِرْسِنَ شَاةٍ»
کتاب: ہبہ کے مسائل، فضیلت اور ترغیب کا بیان
باب
ہم سے عاصم بن علی ابوالحسین نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اے مسلمان عورتو ! ہرگز کوئی پڑوسن اپنی دوسری پڑوسن کے لیے ( معمولی ہد یہ کو بھی ) حقیر نہ سمجھے، خواہ بکری کے کھر کا ہی کیوں نہ ہو۔
تشریح :
جس پر بہت ہی ذرا سا گوشت ہوتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اپنی ہمسائی کا ہدیہ خوشی سے قبول کرے، اس کے لینے سے ناک بھوں نہ چڑھائے۔ نہ زبان سے کوئی ایسی بات نکالے جس سے اس کی حقارت نکلے۔ کیوں کہ ایسا کرنے سے اس کے دل کو رنج ہوگا اور کسی مسلمان کا دل دکھانا بڑا گناہ ہے۔ حدیث سے باب کا مطلب یوں نکلا کہ اپنے پڑوس والوں کو تحفہ تحائف پیش کرنا سنت ہے گو وہ کم قیمت ہی کیوں نہ ہو۔ روایت میں بکری کے کھر کا ذکر ہے جو بیکار جان کر پھینک دیا جاتا ہے۔ اس کا ذکر ہدیہ کی کم قیمتی کے ظاہر کرنے کے لیے کیاگیا۔
جس پر بہت ہی ذرا سا گوشت ہوتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اپنی ہمسائی کا ہدیہ خوشی سے قبول کرے، اس کے لینے سے ناک بھوں نہ چڑھائے۔ نہ زبان سے کوئی ایسی بات نکالے جس سے اس کی حقارت نکلے۔ کیوں کہ ایسا کرنے سے اس کے دل کو رنج ہوگا اور کسی مسلمان کا دل دکھانا بڑا گناہ ہے۔ حدیث سے باب کا مطلب یوں نکلا کہ اپنے پڑوس والوں کو تحفہ تحائف پیش کرنا سنت ہے گو وہ کم قیمت ہی کیوں نہ ہو۔ روایت میں بکری کے کھر کا ذکر ہے جو بیکار جان کر پھینک دیا جاتا ہے۔ اس کا ذکر ہدیہ کی کم قیمتی کے ظاہر کرنے کے لیے کیاگیا۔